تلنگانہ کی سیکولر حکمرانی بے مثال، محمد فاروق حسین کا بیان
حیدرآباد۔29 ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ ایک سیکولر ریاست ہے اور سیکولر ریاست میں سیکولر حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ سرگرم ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں این پی آر ‘ این آر سی اور سی اے اے کے نفاذ کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کئے جانے والا فیصلہ قابل فخر ثابت ہوگا۔ جناب محمد فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل نے کہا کہ حکومت تلنگانہ اور ہندستان کے سیکولر اقدار کو پامال ہونے کے بچانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی نے قانون ترمیم شہریت کے سلسلہ میں پارلیمنٹ میں اپنا واضح موقف رکھا اور اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے ملک کے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حق میں اپنی رائے پیش کی۔ انہو ں نے بتایا کہ حکومت کے متعلق پیدا کئے جانے والے خدشات بے بنیاد ہیں اور حکومت ریاست میں این آر سی اور این پی آر کے سلسلہ میں ماہرین سے مشاورت کے بعد قطعی فیصلہ کرے گی تاکہ فیصلہ میں کوئی لچک باقی نہ رہے اور نہ ہی مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومت کو تلنگانہ میں این آر سی اور این پی آر کے نفاذ کیلئے مجبور کیا جائے ۔ جناب محمد فاروق حسین نے مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو حقیقی سیکولر قائد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے معاملہ میں کوئی دو رائے نہیں رکھتی بلکہ ریاستی حکومت کی جانب سے واضح طور پر کہا جاتا رہا ہے اور حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ ہندستان اور تلنگانہ میں رہنے والی اقلیتوں کو ان کے تناسب کے اعتبار سے حصہ فراہم کیا جائے کیونکہ انہیں بھی مساوی ترقی کا دستور میں مکمل حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے ریاست میں تمام طبقات کی ترقی اور تحفظ کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات سے شہری واقف ہیں اور عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے این پی آر اور این آرسی کے خلاف فیصلہ کیا جائے گا اور اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ ان منصوبوں کو تلنگانہ میں نافذ ہی نہ کیا جائے۔رکن قانون ساز کونسل ٹی آر ایس نے کہا کہ جو لوگ چیف منسٹر کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں دراصل انہیں مسلمانوں اور اقلیتوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے بلکہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے ان کے ناموں کا استعمال کرتے ہیں۔ جناب فاروق حسین نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے فیصلے کی دور بینی اور دور اندیشی کی مثال ہوتے ہیں اور ان فیصلوں کے ذریعہ تلنگانہ میں جو خوشحالی آئی ہے اور ریاست کی جو ترقی ہوئی ہے اس ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کام کر رہی ہے۔ ریاست میں مجوزہ بلدی انتخابات کے تناظرمیں تلنگانہ راشٹرسمیتی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ٹی آر ایس نے یہ طئے کرلیا ہے کہ ریاست کی 100 فیصد بلدیات پر کامیابی حاصل کرے گی تو یہ بات واضح ہے کہ ریاست کی 100 فیصد بلدیات میں تلنگانہ راشٹرسمیتی کی کامیابی یقینی ہوگی اور ریاست کے عوام ٹی آر ایس کی کامیابی کو یقینی بنائیں گے۔