بلدی انتخابات میں کامیابی کے سی آر کی قیادت پر عوامی اعتماد کا مظہر

   

بی جے پی اور کانگریس بوکلاہٹ کا شکار، ٹی آر ایس ارکان مقننہ راجیشور ریڈی اور سمن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 29 جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس ارکان مقننہ ٹی راجیشور ریڈی اور بی سمن نے بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کی تاریخی کامیابی کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی قیادت پر عوام کا اٹوٹ اعتماد قراردیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ارکان مقننہ نے کہا کہ ملک بھر میں ٹی آر ایس نے تاریخ رقم کی ہے۔ 130 میونسپلٹیز میں 122 پر ٹی آر ایس کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ہندوستان کی کسی بھی سیاسی جماعت کو مجالس مقامی کے انتخابات میں اس قدر شاندار کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ کے سی آر کی قیادت پر عوام کا بھرپور اعتماد پھر ایک مرتبہ ثابت ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی کامیابی سے کانگریس اور بی جے پی قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور بے قاعدگیوں کے الزامات عائد کررہے ہیں۔ اتم کمار ریڈی کو حضورنگر اسمبلی نشست سے محرومی کے باوجود عوامی رجحان کا اندازہ نہیں ہوا۔ راجیشور ریڈی نے نیریڈوچرلہ میونسپالٹی میں ٹی آر ایس کی کامیابی کا حوالہ دیا اور کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق اور الیکشن رول کے مطابق ٹی آر ایس نے ایکس افیشیو ممبر کو شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتم کمار ریڈی غیر ضروری الزام تراشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کے بولیٹن کے مطابق کے وی پی رام چندر رائو کو آندھراپردیش الاٹ کیا گیا لیکن کانگریس نے انہیں نیریڈوچرلہ میں عوامی نمائندوں کی فہرست میں شامل کرایا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ الیکشن قواعد کے مطابق انتخابات کے انعقاد کے اندرون 30 یوم ارکان مقننہ اور ارکان پارلیمنٹ کو ایکس افیشیو ممبر کی حیثیت سے شامل کیا جاسکتا ہے۔ کانگریس قائدین انتخابی قواعد سے واقفیت حاصل کرنا نہیں چاہتے۔ اگر وہ قوانین کا مطالعہ کریں تو الزامات کی گنجائش نہیں رہے گی۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ اگر کے وی پی رام چندر رائو کو تلنگانہ پردیش کانگریس کا صدر مقرر کیا جاتا ہے تو تب بھی ٹی آر ایس کو کوئی اعتراض نہیں لیکن اسے قواعد کی خلاف ورزی پر اعتراض ہے۔ ٹی آر ایس کو کامیابی کے لیے عوام کو بھروسہ ہے جبکہ کانگریس سازش پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے صدر ڈاکٹر لکشمن حقائق جانے بغیر بیان بازی کررہے ہیں۔ بی جے پی کو عوام نے مسترد کردیا ہے۔ دونوں پارٹیاں خفیہ مفاہمت کے ذریعہ ٹی آر ایس کو شکست دینا چاہتے تھے۔ بی سمن نے کہا کہ انتخابات میں شکست کے بعد اتم کمار ریڈی کو پردیش کانگریس کی صدارت سے مستعفی ہونا چاہئے۔ اپنی کرسی بچانے کے لیے شکست کو قبول کرنے تیار نہیں اور ٹی آر ایس پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ سمن نے کہا کہ کانگریس قائدین کو الزام تراشی کے بجائے شکست کی وجوہات کا محاسبہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ای وی ایم سے ہو یا پھر بیلٹ سے، کامیابی تو ٹی آر ایس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر لکشمن اسمبلی کے امیدوار کی حیثیت سے اپنا ڈپازٹ نہیں بچاسکے۔ لیکن آج تلنگانہ میں بی جے پی کے اقتدار کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو عوام کا فیصلہ قبول کرنا چاہئے۔