ٹی آر ایس اور بی جے پی کو ووٹ مانگنے کا حق نہیں، ضلع کی سطح پر امیدواروں کا انتخاب
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) بلدی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی انتخابی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لئے پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ورکنگ پریسیڈنٹ پونم پربھاکر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انتخابی تیاریوں کے سلسلہ میں لوک سبھا حلقوں کی سطح پر پارٹی قائدین اور کارکنوں کے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ پارٹی کیڈر کو متحرک کرنے کیلئے سینئر قائدین کو ذمہ داری دی جائے گی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پونم پربھاکر نے کہا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی کو ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق نہیں ہے کیونکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے تلنگانہ عوام کی بھلائی کیلئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی بلدی انتخابات کیلئے تیار ہے جبکہ ٹی آر ایس عوامی ناراضگی کے سبب خوفزدہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 10 لوک سبھا حلقوں میں پارٹی کیڈر کے اجلاس مکمل ہوگئے جبکہ باقی پانچ حلقوں میں 30 ڈسمبر تک اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بلدی انتخابات میں امیدواروں کے انتخاب کی ذمہ داری مقامی قائدین کو دی گئی ہے۔ وہ سلیکٹ اور الیکٹ کی بنیاد پر کام کریں گے۔ پونم پربھاکر نے کہا کہ بلدی وارڈس کے ریزرویشن کا اعلان کئے بغیر الیکشن شیڈول جاری کردیا گیا ہے ۔ کانگریس پارٹی الیکشن شیڈول میں خامیوں کے خلاف نمائندگی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں بی جے پی مرکزی حکومت نے تلنگانہ کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ اس سلسلہ میں بی جے پی قائدین کو جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل ایکٹ کی آڑ میں حکومت نے بلدی وارڈس کی حدبندی میں دھاندلیاں کئے ہیں۔ عدالت کو دیئے گئے تیقن کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن شیڈول کی اجرائی میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ سکریٹری اے آئی سی سی سمپت کمار نے کہا کہ عدالت نے وارڈس کی حدبندی اور تحفظات کے اعلان کے بعد شیڈول جاری کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے ہدایت پر عمل نہیں کیا ۔ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شکست کے خوف سے الیکشن شیڈول اپنی مرضی سے تیار کیا گیا ۔ الیکشن کمیشن پر دباؤ کے ذریعہ شیڈول کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ سمپت کمار نے کہا کہ کے ٹی آر نے الیکشن شیڈول سے قبل امیدواروں کے اعلان سے متعلق جو بیان دیا ، وہ بے قاعدگیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلدی وارڈس کے ریزرویشن کے بغیر کے ٹی آر کس طرح امیدواروں کو قطعیت دے سکتے ہیں۔