اضلاع میںگروہ بندیاں،باغی امیدواروں سے نقصان کا اندیشہ
حیدرآباد۔/11جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں بلدی انتخابات برسراقتدار ٹی آر ایس کیلئے وقار کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ اضلاع میں پارٹی گروہ بندیوں اور ناراضگیوں نے قیادت کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے جس کے نتیجہ میں وزراء اور ارکان اسمبلی کو چیف منسٹر کے سی آر اور پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے وارننگ دی ہے کہ وہ ہر ضلع میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔ وزراء کو ان کے ضلع میں پارٹی کی شکست کی صورت میں وزارت سے محروم کرنے کی دھمکی دی گئی جبکہ پرچہ نامزدگی کے ادخال کے موقع پر کئی اضلاع میں ناراضگیاں برسرعام آگئیں اور کئی باغی امیدوار میدان میں ہیں۔ ہر ضلع میں متعلقہ وزراء اور ارکان اسمبلی کو امیدواروں کے انتخاب کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ انہیں کامیاب بنانے کیلئے بھی پابند کیا گیا ہے۔ پارٹی کے داخلی اختلافات کو دیکھتے ہوئے ارکان اسمبلی اور وزراء کیلئے امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ امیدواروں کے انتخاب کے مسئلہ پر پارٹی میں کافی ناراضگی دیکھی گئی اور کئی قائدین نے اپنے حامیوں کو باغی امیدوار کے طور پر میدان میں اُتارا ہے۔ بعض اضلاع میں وزراء کے اختیارات کو ارکان اسمبلی نے چیلنج کیا اور شکایت کی کہ وزراء اُن سے مشاورت کے بغیر امیدواروں کا اعلان کرچکے ہیں۔ امیدواروں کے انتخاب میں تمام گروپس کو نمائندگی نہیں مل سکی۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے باغی امیدواروں کو مقابلہ سے دستبردار کرانے کو اولین ترجیح دی ہے۔ اس سلسلہ میں ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے آج تلنگانہ بھون میں ارکان اسمبلی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے ہر ضلع میں پارٹی امیدواروں کے سلسلہ میں پیدا شدہ ناراضگیوں کا جائزہ لیا اور ارکان اسمبلی کو پابند کیا گیا کہ وہ باغی امیدواروں کی مقابلہ سے دستبرداری کو یقینی بنائیں۔ پرچہ نامزدگی سے دستبرداری کیلئے ایک دن باقی ہے ایسے میں کے ٹی آر نے ارکان اسمبلی کو پابند کیا ہے کہ وہ ناراض عناصر سے ربط قائم کرتے ہوئے نامزد عہدوں پر تقررات کا تیقن دیں۔ چیف منسٹر نے اگرچہ بلدی انتخابات میں تمام سروے رپورٹ ٹی آر ایس کے حق میں ہونے کا اعلان کیا لیکن اندرونی طور پر بے چینی صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ گزشتہ 6 برسوں میں ضلعی سطح پر پہلی مرتبہ ٹی آر ایس میں اس قدر اختلافات اور ناراض سرگرمیاں دیکھی گئیں۔ پابند ڈسپلن پارٹی کا دعویٰ کرنے والی ٹی آر ایس کو بلدی انتخابات بھاری پڑ سکتے ہیں۔ وزراء کو اس بات کی فکر ہے کہ کسی طرح ضلع کی تمام میونسپلٹیز پر ٹی آر ایس کے قبضہ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وزارت محفوظ رہے۔ گزشتہ دو اجلاسوں میں کے سی آر کے سخت گیر رویہ نے وزراء اور ارکان اسمبلی کو مایوس کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بلدی انتخابات کے نتائج پر کابینہ میں ردوبدل کا انحصار رہے گا۔ جن اضلاع میں پارٹی کا مظاہرہ کمزور ہوگا وہاں کے موجودہ وزراء کو وزارت سے علحدہ کیا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد وزراء اور ارکان اسمبلی نے بلدی انتخابات پر اپنی توجہ مرکوز کردی ہے اور وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں کیمپس کرتے ہوئے انتخابی مہم کی نگرانی کررہے ہیں۔