بلدی انتخابات کے بعد سرکاری اداروں پر ٹی آر ایس قائدین کی نامزدگی

   

وزراء سے ناموں کی فہرست طلب کی گئی ، موجودہ صدورنشین کی میعاد میں توسیع نہیں ہوگی
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جنوری (سیاست نیوز) بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کے بہتر مظاہرہ کو یقینی بنانے کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پھر ایک مرتبہ ناراض قائدین کو نامزد عہدوں پر تقررات کا لالچ دیا ہے۔ گزشتہ 6 برسوں میں نامزد عہدوں بالخصوص کارپوریشنوں کے صدور نشین اور بورڈ آف ڈائرکٹرس پر عدم تقررات کے سبب ارکان اسمبلی اور قائدین میں ناراضگی پائی جاتی ہے جس کا اظہار گزشتہ ہفتہ پارٹی کی توسیعی اجلاس میں دیکھنے کو ملا۔ چیف منسٹر نے اجلاس کی صدارت کی اور قائدین کو تیقن دیا کہ بلدی انتخابات کے بعد نامزد عہدوں پر تقررات کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ بلدی انتخابات میں پارٹی کے مظاہرے کی بنیاد پر قائدین کو عہدے دیئے جاسکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے قائدین اور کیڈر میں اعتماد بحال کرنے کیلئے وزراء سے سرگرم قائدین کے ناموں کی فہرست طلب کی ہے۔ ضلع واری سطح پر یہ فہرست طلب کی گئی تاکہ مختلف اداروں میں تقرر کیا جاسکے۔ اقلیتی قائدین کے ناموں کی فہرست بھی علحدہ طور پر حاصل کئے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ وزیر داخلہ محمود علی نے بتایا جاتا ہے کہ ریاست کے تقریباً 150 اقلیتی قائدین کے ناموں کی فہرست چیف منسٹر کو پیش کی ہے ۔ اس کے علاوہ وزراء نے بھی اپنے اضلاع میں سرگرم اقلیتی قائدین کے ناموں کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 6 برسوں میں ٹی آر ایس نے نامزد عہدوں پر تقررات کے معاملہ میں اقلیتی قائدین کو مایوس کردیا ہے ۔ پارٹی کے ارکان مقننہ بھی اس بات پر ناراض ہیں کہ انہیں نہ ہی کابینہ میں جگہ دی گئی اور نہ کسی اہم سرکاری عہدہ پر مامور کیا گیا۔ 2014 ء میں پارٹی اقتدار پر آنے کے بعد 2017 اقلیتی اداروں پر تقررات کئے گئے ۔ ان میں اقلیتی فینانس کارپوریشن اور اردو اکیڈیمی کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کا تقرر نہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں اقلیتی قائدین میں بے چینی ہے۔ حج کمیٹی کی تشکیل سنٹرل ایکٹ کے تحت کی جاتی ہے لہذا ارکان کے ساتھ صدرنشین کا تقرر کیا گیا ۔ اقلیتی قائدین کو شکایت ہے کہ وقف بورڈ اور حج کمیٹی میں نمائندگی ناکافی ہے اور پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز افراد بھی چیف منسٹر سے نمائندگی سے قاصر ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں کئی سینئر قائدین کو نظر انداز کردیا گیا ۔ عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں سابق میں کئی مرتبہ چیف منسٹر وعدے کرچکے ہیں۔ پارٹی میں موجود مسلم ارکان مقننہ میں صرف ایک کا تعلق اسمبلی سے ہے جبکہ باقی کونسل کے ہیں۔ اس کے باوجود کابینہ میں کونسل کے رکن کو نمائندگی دی گئی ۔ مسلم ارکان مقننہ کو انتخابات کے بعد بعض اہم کارپوریشنوں پر نامزد کیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ چیف منسٹر حج کمیٹی پر کسی عوامی نمائندہ کو نامزد کرنے کے حق میں ہیں اسی لئے حج کمیٹی کو منفعت بخش اداروں کی فہرست سے مستثنیٰ رکھا گیا تاکہ رکن اسمبلی بیک وقت تنخواہ و صدرنشین کی حیثیت سے اعزازیہ حاصل کرسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ جن صدورنشین کی میعاد ختم ہورہی ہے ، ان میں سے کسی کو بھی توسیع دیئے جانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اس سلسلہ میں کے سی آر نے پارٹی کے قریبی حلقوں میں وضاحت کردی ہے۔