کام روک دینے اور بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کا انتباہ
حیدرآباد۔16جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں میں بلدی کنٹراکٹرس کی جانب سے بقایاجات کی عدم ادائیگی کی صورت میں کام انجام نہ دینے کے فیصلہ کے بعد سڑکوں کی حالت انتہائی ابتر ہونے لگی ہے اور بارش کے دوران سڑکوں کی خستہ حالی شہریوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ بنی ہوئی ہے لیکن کوئی کنٹراکٹر ان کاموں کو انجام دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ جی ایچ ایم سی حدود میں کنٹراکٹرس نے کوئی بھی ترقیاتی کاموں اور مرمتی کاموں کو انجام نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلہ کے تحت گذشتہ ایک ہفتہ سے کنٹراکٹرس کی جانب سے کوئی کام نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے پاس زائد از 500 کرو ڑ کے بل موجود ہیں جنہیں جاری کیا جانا ہے اور گتہ داروں کی جانب سے کہا جار ہاہے کہ جب تک مکمل بل ادا نہیں کئے جاتے کوئی کام نہیں کئے جائیں گے۔ بلدی گتہ داروں نے جاریہ ماہ کی ابتداء میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کی جانب سے اب تک کئے گئے کاموںکے بقایاجات کی ادائیگی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں تمام ترقیاتی پراجکٹس اور کاموں کے علاوہ مرمتی کاموں کو بھی روک دیا جائے گا لیکن کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادمسٹر لوکیش کمار کے علاوہ جی ایچ ایم سی کے عہدیدارو ںنے یہ بات واضح کردی کہ ان کے پاس اتنا بجٹ نہیں ہے کہ وہ گتہ داروں کے بقایاجات کی ادائیگی کو یقینی بناسکیں لیکن کنٹراکٹرس کو کام بند نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ وہ مرمتی کاموں کا سلسلہ جاری رکھیں جس پر گتہ داروں کی جانب سے واضح طور پر کہا جار ہاہے کہ وہ اس موقف میں نہیں ہیں کہ اب قرض حاصل کرتے ہوئے تعمیری ومرمتی کاموں کو جاری رکھ سکیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بلدی گتہ دارو ںنے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کرنے کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کے دوران بارش کے دوران خراب ہونے والی سڑکوں کے مرمتی کاموں کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر بلدیہ کی جانب سے بقایاجات کی ادائیگی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کئے جائیں گے ۔ احتجاج میں شامل کنٹراکٹرس نے بتایا کہ اگر بلدی عہدیداراور حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کنٹراکٹرس اپنے بقایاجات کی وصولی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔