اپریل میں حکمنامہ جاری کرنے کے باوجود گجرات حکومت کی بے عملی پر سپریم کورٹ نے جواب طلب کیا
نئی دہلی ، 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے پیر کو حکومت گجرات کو ہدایت دی کہ اندرون دو ہفتے 50 لاکھ روپئے کا معاوضہ، نوکری اور پسند کا مکان بلقیس بانو کو دیئے جائیں، جسے ریاست میں 2002ء کے فسادات کے دوران اجتماعی عصمت ریزی کا شکار بنایا گیا تھا جبکہ وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی بنچ نے گجرات حکومت سے دریافت کیا کہ فاضل عدالت کے 24 اپریل کے آرڈر کے باوجود اس نے معاوضہ، جاب اور رہائش گاہ کیوں نہیں دیئے ہیں؟ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ریاست کی پیروی کرتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ 50 لاکھ روپئے کے معاوضہ کی گجرات کے متاثرین کو معاوضہ اسکیم میں گنجائش نہیں ہے اور وہ فاضل عدالت کے اپریل حکمنامہ پر نظرثانی چاہتے ہوئے ایک عرضی بھی داخل کریں گے۔ ’’کیا ہمیں اس حکمنامہ میں نوٹ کرنا چاہئے کہ معاوضہ کا آرڈر اس کیس کے مخصوص حقائق کے مدنظر کیا گیا‘‘ بنچ نے یہ بات کہی اور ریاستی حکومت سے کہا کہ معاوضہ، جاب اور رہائش گاہ بلقیس کو دو ہفتے کے اندرون دیئے جائیں۔ اس بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے نذیر شامل ہیں۔ بعدازاں مہتا نے عدالت میں حلفیہ بیان دیا کہ معاوضہ، جاب اور رہائش گاہ بلقیس کو اندرون دو ہفتے دیئے جائیں گے۔
حکومت گجرات نے کبھی مدد نہیں کی : بلقیس کا شوہر
سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت گجرات کو بلقیس بانو کو پچاس لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے کی ہدایت کے اندرون چند گھنٹے اُس کے شوہر یعقوب رسول نے وجئے روپانی زیرقیادت ریاستی حکومت پر تنقید کی کہ اُس نے ان تمام برسوں میں کوئی اعانت فراہم نہیں کی ۔ بلقیس 17 سال پریشانی سے جوجھتی رہی لیکن گجرات حکومت نے اُس کی مدد کرنے سے انکار کیا حالانکہ ملک کی اعلیٰ عدالت نے اُسے اس کا حکم دیا تھا ۔ یعقوب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیر کو داہوڑ سے فون پر نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ اُس کی فیملی نے ریاستی حکومت کو دو نوٹسیں بھیجے اور اُنھیں سپریم کورٹ کے آرڈر کی یاد دہانی کرائی لیکن اس نے جواب تک نہیں دیا جس پر اُنھیں فاضل عدالت سے دوبارہ رجوع ہونا پڑا ۔