کوئٹہ ۔ 24 مئی (ایجنسیز) سریاب ریڈرز کلب، کوئٹہ کے چند بلوچ نوجوانوں کا ایک ایسا پراجیکٹ ہے جس میں کسی معاوضہ کے بغیر لوگوں کو ان کے گھروں میں کتابیں پہنچائی جاتی ہیں۔ خواتین سمیت ہزاروں لوگوں کی گھر بیٹھے کتابوں تک رسائی ممکن ہو گئی ہے۔ کوئٹہ کے چند بلوچ نوجوانوں کا ایک ایسا پراجیکٹ جاری ہے جس میں لوگوں کو ان کے گھروں میں کتابیں مفت پہنچائی جاتی ہیں۔ بلوچوں کی کتاب دوستی کے بارے وسعت اللہ خان کا ایک جملہ ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں بلوچ جوتا تو ٹوٹا ہوا پہنے گا مگر کتاب نئی خریدے گا۔ سریاب ریڈرز کلب کو چلانے والے امجد بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو مختصر ترین الفاظ میں بیان کرنا ہو تو ہم ’کتاب دوست‘ کہہ سکتے ہیں۔ محدود وسائل اور مشکل حالات کے باوجود یہ رضاکار 2020 ء سے نہ صرف سریاب ریڈرز کلب چلا رہے ہیں بلکہ مستونگ، خاران اور نوشکی میں بھی ریڈرز کلب کے سلسلے قائم کر چکے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سریاب ریڈرز کلب کے بنیاد گزار امجد بلوچ کہتے ہیں کہ مطالعہ میرے لیے انفرادی نہیں سماجی سرگرمی ہے۔ اسکول کے دنوں میں کتابوں سے شوق پیدا ہوا، کمرے میں ان کی موجودگی سے اپنائیت کا احساس ہوتا تھا، اگر آس پاس کتابیں ہیں تو ایسا لگتا کہ جو کچھ درکار ہے وہ پہلے سے موجود ہے، ایک اطمینان کی کیفیت۔ یہی وجہ ہے کہ اسکول کے دنوں میں ڈیڑھ سو کے قریب کتابیں جمع کر لی تھیں۔