’’بلڈوزر دھمکی‘‘ نے ایک بہو کو سسرال میں انصاف دلایا

,

   

لکھنؤ : اترپردیش میں تشدد کے ملزمین کے خلاف بلڈوزروں کا متنازعہ استعمال ہوا ہے لیکن پہلی مرتبہ پولیس نے اِسے ایک خاتون کی مدد کے لئے استعمال کیا جسے اُس کے شوہر اور سسرال نے جہیز کا تقاضہ کرتے ہوئے گھر سے نکال دیا تھا۔ یہ واقعہ ضلع بجنور کا ہے۔ الہ آباد ہائیکورٹ نے سٹی پولیس کو حکم دیا تھا کہ نوتن ملک کی مدد کرے اور اُسے اپنے شوہر کے گھر پہنچائے۔ پولیس کورٹ آرڈر کے ساتھ شوہر روبن کے گھر پہنچی اور اُسے ترغیب دینے کی کوشش کی کہ اپنی بیوی پر ظلم سے باز آجائے۔ پولیس نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ فیملی کو اپنی آمد اور مقصد سے واقف کرایا۔ ابتداء میں چند گھنٹوں تک نوتن کے سسرال نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے دھمکایا کہ اگر کورٹ کے احکام کی تعمیل نہیں کی گئی تو اُنھیں مجبوراً بلڈوزر کا استعمال کرنا پڑے گا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پراوین رنجن سنگھ نے کہاکہ پولیس کی ٹیم آخرکار نوتن کے سسرال کو سمجھانے میں کامیاب ہوئی اور نوتن اپنے سسرال کے مکان میں پہنچ گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ صورتحال اب نارمل ہے۔ 2017 ء میں شادی کے چند روز بعد سے نوتن کو اُس کے شوہر اور سسرال نے مزید جہیز کا مطالبہ کرتے ہوئے ہراساں کرنا شروع کیا تھا۔ 2019 ء سے وہ اپنے مائیکے میں مقیم تھی۔