مدھیہ پردیش اور جہانگیر پوری میں انہدامی کارروائی پر شدید ردعمل: پی چدمبرم
نئی دہلی: کانگریس کے سینئرلیڈر اور سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اتوارکوکہاہے کہ بلڈوزر کے ذریعہ عمارتوں کو مسمار کرنے کا حالیہ عمل نظم ونسق کی مکمل خرابی و تباہی کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہاہیکہ یہ سمجھنا درست ہوگا کہ تجاوزات ہٹانے کے اس منفرد طریقہ کا مقصد مسلم کمیونٹی اور غریبوں کو نشانہ بنانا ہے۔ایک انٹرویو میں پی چدمبرم نے دہلی کے جہانگیر پوری اور اس سے قبل مدھیہ پردیش کے کھرگون میں عمارتوں کو گرانے کی کارروائی پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بلڈوزر کے ذریعہ عمارتوں کو گرانے کو بی جے پی کے لیڈران جائز قرار دیتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ برندا کرات (سی پی آئی۔ایم) اور اسد الدین اویسی (اے آئی ایم آئی ایم) کے جہانگیرپوری کارروائی کے مقام پر پہنچنے کے ایک دن بعد کانگریس کا ایک وفد وہاں پہنچا، جس کیلئے مختلف طبقات نے کانگریس پر تنقید کی ہے۔اس بارے میں پوچھے جانے پر سابق مرکزی وزیرنے کہاہیکہ مجھے نہیں معلوم کہ کون کب گیا۔ مجھے معلوم ہیکہ عمارتوں کے منہدم ہونے کے فوراً بعد کانگریس وفد نے اس علاقے کا دورہ کیا۔ اگر کوئی تاخیر ہوئی ہے تو میں اس کیلئے معذرت خواہ ہوں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مبینہ تاخیر اس خوف کی وجہ سے ہوئی ہے کہ کانگریس پر بی جے پی کی طرف سے مسلمانوں کی خوشامد کا الزام لگایا جائے گا، انہوں نے کہاہیکہ جب میری فکر قائم قانون کے اندر ہے تو آپ مذہب کو اس معاملے میں کیوں لاتے ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس کو اپنے خلاف لگائے گئے نرم ہندوتوا الزامات کے جواب میںسیکولرازم کو زیادہ جارحانہ انداز میں متعارف کراناچاہیے،پی چدمبرم نے کہاہیکہ سیکولرازم آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے اور کانگریس کی بنیادی قدر ہے۔چدمبرم نے کہاہے کہ سیکولر رہنا کافی نہیں ہے۔ سب کو سیکولرازم کی زبان بولنی چاہیے اورسیکولرازم کی خلاف ورزی ہونے پر احتجاج کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیدھے راستے سے ہٹ کر کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
دہلی کے جہانگیر پوری اور مدھیہ پردیش کے کھرگون کے واقعات کی روشنی میں سیاسی الفاظ میںبلڈوزر سیاست کا لفظ شامل کرنے پرپی چدمبرم نے کہاہے کہ بلڈوزرکے ذریعے عمارتوں کو گرانے کا جواز پیش کرناقانون کے ساتھ کھیل ہے۔