نئی دہلی :ہندوستان میں کورونا کا قہر پہلے ہی جاری تھا، اب بلیک فنگس نے لوگوں کو دہشت زدہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اب تک 15 ریاستوں میں بلیک فنگس (میوکورمائکوسس) کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ 10 ریاستوں نے تو اس مرض کو وبا کا درجہ بھی دے دیا ہے۔ جن ریاستوں میں اب تک بلیک فنگس کے معاملے سامنے آئے ہیں ان میں آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، اترپردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں ۔
مدھیہ پردیش میں بلیک فنگس کے کم از کم 600 معاملات
بھوپال : مدھیہ پردیش میں کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے کی کوششوں کے درمیان ، بلیک فنگس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اس کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن اور دیگر ادویات کی کمی نے انتہائی مشکل صورتحال پیدا کردی ہے ۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھوپال ، اندور ، گوالیار ، جبل پور اور ریوا میں بلیک فنگس کے علاج کے لئے خصوصی وارڈز قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نجی اسپتالوں میں بھی ایسے مریضوں کا علاج جاری ہے ۔ حکومت ایمفوٹیرسن بی مہیا کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے ، جو اس کے علاج کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ حکومت کے تیار کردہ وارڈوں میں مریضوں کا مفت علاج کیا جارہا ہے ۔بھوپال میں حمیدیہ کے علاوہ ، کچھ نجی اسپتالوں میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔ ان میں سے بیشتر وہ لوگ ہیں جو کورونا میں مبتلا تھے اور اس سے صحت یاب ہونے کے بعد وہ بلیک فنگس کا شکار ہوگئے ہیں۔ کم از کم ایک سو افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ایمفوٹیرسن بی انجکشن کے لئے ضروری باضابطہ خانہ پری کو مکمل کرنے کے لئے مریضوں کو حمیدیہ اسپتال کیمپس میں طویل قطاروں میں کھڑے ہونا پر رہا ہے۔