احتجاج کی آڑ میں سڑکوں پرغنڈہ گردی کی اجازت نہیں دیں گے: بورس جانسن
لندن، 14 جون (ژنہوا ) امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس حراسست میں ہلاکت کے خلاف لندن میں جاری ’بلیک لائیوس میٹر‘ کے ایک مظاہرے کے دوران تشدد بھڑکنے کے بعد پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ پرتشدد کارروائی، پولیس افسران پر حملہ ، اسلحہ رکھنے ، منشیات رکھنے ، نشہ میں دھت رہنے ، تشدد بھڑکانے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کے الزامات میں کم سے کم 100 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے دوران چھ پولیس افسران اور کم از کم 13 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ چھ افراد کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا ہے ۔ تشدد کا نشانہ بننے والے چھ پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔مظاہرین نے پارلیمنٹ اسکوائر کے قریب واقع اسٹیچیو آف چرچل کے آس پاس پرتشدد تصادم کے بعد شام 5 بجے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین نے پرتشدد مظاہرے شروع کردئے ۔ لندن کے میئر صادق خان نے لوگوں کو پولیس کے احکامات کی تعمیل کرنے کی اپیل کے باوجود لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑک پر نکل آئے ۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے نسل پرستی مخالف مظاہروں کے دوران پرتشدد حربے استعمال کرنے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے پولیس اور دائیں بازو کے مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد نے پرامن مظاہروں کو سبوتاژ کردیا ہے۔جانسن نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہماری سڑکوں میں نسل پرستانہ غنڈہ گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ جو بھی پولیس پر حملہ کرے گا اسے قانون کی طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔قبل ازیں جمعہ کو بورس جانسن نے کہا تھا کہ انتہا پسندوں نے مظاہروں کو یرغمال بنالیا ہے۔ ان کہنا تھا کہ مجسموں کو نشانہ بنانا مضحکہ خیز اور شرمناک اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پوری طرح سمجھتا ہوں کہ لوگ اپنی آواز کیوں سنانا چاہتے ہیں۔ حکومت کا رجحان یہ ہے کہ ہم اس وقت وبائی مرض کا سامنا کررہے ہیں۔ لوگوں کو اس وبا سے بچنے کے لیے ہجوم سے بچنا ہوگا۔ مظاہروں میں حصہ لینے سے آپ اپنی اور اپنے خاندان یا دوستوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔برطانوی پولیس نے ہفتہ کے روز نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور اجتماعات میں شرکت کی منصوبہ بندی کرنے والے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ مظاہروں میں حصہ نہ لیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ 25 مئی کو ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی ، جس کے خلاف دنیا کے متعدد ممالک میں مظاہرے ہورہے ہیں۔