اصلاح معاشرہ کیلئے اپنے نفس کا جائزہ لینے کی ضرورت ، ورنگل میں جمعیتہ العلماء کے زیر اہتمام جلسہ ، مولانا مفتی یامین کا خطاب
ورنگل ۔ آج ملک کے جمہوری اقدار ختم ہوتے جارہے ہیں ملک فرقہ وارانہ کا شکار ہوتا چلا جارہا ہے آج مسلمان اس ملک میں اجنبی سا ہوگیا ہے اس کی حیثیت ،اس کی عزت ایک خواب سا بن کر رہ گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی محمد یامین مبلغ دارالعلوم دیو بند نے جمعیتہ علماء ورنگل کے زیر اہتمام مسلم کمیونٹی سنٹر ملگ روڈ ورنگل میں مولانا محمد فصیح الدین قاسمی کی صدارت میں ’ ملک کے موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داری ‘ کے عنوان پر منعقدہ پروگراممیں کیا ۔مولانا محمد مفتی یامین نے کہاکہ اسلام اور مسلمان کوپریشان کرنا یہ پہلی بار نہیں ہے ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف آزمائشیں ہوتی رہی ہیں ۔ملک میں جب بھی مسلمانوںپر کوئی آفت آتی ہے تو فوری جمعتیہ علماء کھڑے ہوجاتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جمیعتہ علماء کی ایک تاریخ ہے ۔ملک کی آزادی میں کلیدی رول اداکیا ۔مولانا محمد عبداعظیم قاسمی صدر جمعیتہ علماء ورنگل نے تمہیدی کلمات پیش کئے ۔ مفتی محمد زکریا نے پروگرام کی کاروائی چلائی ۔اس موقع پرمولانا قطب الدین، مولانامحمدنصیر الدین حسامی نائب صدر جمعیتہ علماء ،حافظ محمد مجاہد علی ،مولانا سید اعجاز اسعدی ،حافظ سید حیدر سمیع اللہ حسینی ،حافظ محمدعبدالکریم سراجی ،مفتی عبدالحفیظ قاسمی ،حافظ صادق حسین ،حافظ غلام مصطفی اور دیگرموجود تھے ۔بعد ازاں مسجد رئو فیہ و سعیدیہ دیشائی پیٹ روڈ میں مولانا محمدنصیر الدین حسامی نائب صدر جمیعتہ علماء کی نگرانی و مولانا محمد فصیح الدین قاسمی ناظم مدرسہ سراج العلوم ورنگل کی صدارت میں ’ جلسہ اصلاح معاشرہ و موجودہ دور میں جمعیتہ علماء کی اہمیت و افادیت ‘ عنوان پر منعقدہ پروگرام کو بہ حیثیت مہمان خصوصی مخاطب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔مولانا مفتی یامین نے کہاکہ ملک میں کچھ لوگ نفرت کا زہر گھول رہے ہیں ،مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے لیکن کیوں ہور ہا ہے اس سلسلے میں مسلمانوں کو اپنا جائزہ لینا ضروری ہے ۔انہوںنے کہاکہ جب بھی کسی قوم پر اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوا وہ کونسے لوگ تھے یہ وہ لوگ تھے جو لوگوں پر ظلم و زیادتی کی ،بندوں کے حقوق کی حق تلفی کی ،اللہ کے بندوں کا قتل کیا ، ناپ تول میں کمی کی ،لوگوں کو دھوکہ دیا ،دوسروں کے مال و جائیداد کو ہڑپ لیا ،اس لئے ان پر اللہ کا عذاب اترا ۔انہوںنے کہاکہ دین کا مطلب یہ کہ جو اللہ نے حکم دیا اس پر عمل کیا جاء اور جس چیز سے روکنے کا حکم دیا اس سے باز آجائو ۔انہوںنے کہا کہ آج ملک کے علماء کو معاشرے کی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ کامیابی مسلمانوںکے اتحاد میں ہے تمام شعبہ حیات می اتحاد کی ضرورت ہے ۔اللہ تعالی نے امت کو خیر امت کے کے لقب سے نوازا ۔ تم ایک بہترین امت ہو لوگوں کو اچھے کاموں کو حکم دو اور برے کاموں سے روکے رکھو ۔انہوںنے کہا کہ اس ملک میں 10فیصد افراد شدت پسندہیں ۔اورملک کی تقریبا 80فیصد آبادی ایسی ہے جو مسلمانوں سے نہ نفرت کرتے ہیں اور نہ محبت کرتے ہیں ۔ہمیں برادران وطن کے غم اور خوشیوں میں شامل ہونا چاہیے ۔ان کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہیے ۔اگر ایسا ہم شروع سے کرتے آتے تو آج حالات کچھ اور ہوتے ۔انہوںنے کہاکہ آج کے نوجوان مختلف برائیوں میں ملوث ہوچکا ہے ۔ان کو روکنے کی ذمہ داری والدین اور سرپرستوں کی ہے ۔اس موقع پرشرکاء کی کثیر تعدادموجودتھی ۔