بنڈی سنجے پیپر لیک کیس میں گرفتار، 14 دنوں کی عدالتی تحویل ، کریم نگر جیل منتقل

,

   

حیدرآباد : /5 اپریل (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ بی جے پی و رکن پارلیمنٹ بنڈی سنجے کو ایس ایس سی امتحان پرچہ افشاء کیس میں ہنمکنڈہ پولیس نے گرفتار کرکے مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں سے صدر بی جے پی اور دیگر تین ملزمین بی پرشانت ، جی مہیش اور ایم شیوا گنیش کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں دیدیاگیا اور انہیں کریم نگر جیل منتقل کردیا گیا۔ کل رات دیر گئے بنڈی سنجے کو ان کی رہائش گاہ سے پولیس کی ایک ٹیم نے حراست میں لے لیا تھا اور انہیں صبح کی اولین ساعتوں میں ہنمکنڈہ پولیس نے باضابطہ گرفتار کیا۔ صدر بی جے پی کے علاوہ دیگر 9 افراد بشمول ایک کم عمر طالبعلم کو بھی اس کیس میں ملزم بنایا جبکہ بنڈی سنجے کے کلیدی ملزم ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ہنمکنڈہ کی کملاپور پولیس نے ایس ایس سی پرچہ افشاء کیس کے سلسلہ میں تعزیرات ہند کے دفعہ 120(B) (مجرمانہ سازش) ، 420 دھوکہ دہی اور تلنگانہ پبلک ایکزام مال پراکٹس ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ درج کیا ہے ۔ پولیس کی ریمانڈ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو بدنام کرنے کیلئے ہی ایس ایس سی کا ہندی پرچہ افشاء کیا گیا تھا ۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کملاپور ولیج کے زیڈ پی ایچ ایس بوائز اسکول کی ہیڈ ماسٹر ایم شیوا پرساد کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے یہ کہا ہے کہ بنڈی سنجے نے اس کیس کے ایک اور ملزم و سابقہ صحافی بی پرشانت کی مدد سے یہ کارستانی انجام دی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کیس کے کم عمر ملزم نے امتحانی سنٹر سے ہندی کے پرچہ کی تصویر دیگر افراد کو بھیجی اور اس کیس کے ملزم جی مہیش نے بی پرشانت کو پرچہ کی تصویر بھیجی ۔ بعد ازاں پرشانت جو صحافت سے واقف ہے نے سوشل میڈیا میں ایک میسیج وائرل کیا جس میں ورنگل میں ایس ایس سی ہندی پرچہ افشاء ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔ اتنا ہی نہیں پرچہ کی تصویر کو ایس ایس 2019-2020 ء واٹس ایپ گروپ میں بھی گشت کرائی گئی ۔ ریمانڈ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ پرشانت نے پرچہ کی کاپی حضورآباد کے بی جے پی رکن اسمبلی ایٹالہ راجندر اور ان کے دونوں پی اے راجو اور نریندر کو بھی روانہ کیا جبکہ مقامی تلگو چینل اور اخبارات کی رپورٹس میں بھی پرچہ کی کاپی گشت کرائی گئی ۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران یہ پتہ لگایا ہے کہ حکومت کو بدنام کرنے کی غرض سے ہی منصوبہ بند طریقہ سے یہ کارستانی انجام دی گئی تاکہ طلباء اور ان کے والدین میں الجھن پیدا ہوجائے اور مسلسل پرچہ افشاء ہونے کے الزامات سے حکومت کو بھی نقصان پہنچایا جائے ۔ بنڈی سنجے کے وکلا نے عدالت میں گرفتاری کے بعد درخواست ضمانت داخل کرتے ہوئے انہیں سی آر پی سی کی دفعہ 41 کے تحت رہا کرنے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے ملزمین کو 19 اپریل تک عدالتی تحویل میں دیدیا ہے ۔ اس کیس میں مزید 5 ملزمین پی سبھاش ، پی ششانک ، ڈی سریکانت ، ایم شرامک اور پی ورسد ہنوز مفرور ہیں ۔ گرفتاری کے سلسلہ میں تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس کمشنر ورنگل اے وی رنگناتھ نے کہا کہ کریم نگر رکن پارلیمنٹ بنڈی سنجے کی گرفتاری کیلئے لوک سبھا اسپیکر سے اجازت طلب کرنے کے بعد ہی ان کے خلاف کارروائی کی گئی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کے پاس بنڈی سنجے کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں چونکہ انہوں نے ملزمین سے کئی مرتبہ فون پر بات کی اور واٹس ایپ چیاٹنگ کا ریکارڈ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کو بدنام کرنے کی غرض سے یہ سازش رچی گئی تھی ۔ ب