بنگارو تلنگانہ ، مالی اعتبار سے دیوالیہ !

   

مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا کی تحدیدات سے مشکل حالات کا شکار

حیدرآباد۔21 ۔جون(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ مالیاتی دیوالیہ کا شکار ہوچکی ہے اور تلنگانہ پر مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے عائد کردہ تحدیدات کے سبب مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کو جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران ریزروبینک آف انڈیا نے جو قرض کے حصول کی اجازت دی ہے اس کے تحت ریاستی حکومت نے 4000کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے جو جاریہ ماہ کے اوائل میں حاصل کیا گیا۔14جون اور 28جون کو ہونے والے ہراج کے دوران قرض حاصل کرنے کی تلنگانہ کو اجازت فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجہ میں ریاست مالیاتی دیوالیہ کا شکار ہونے لگی ہے۔ 28جون کو ہونے والے ہراج میں تلنگانہ کی جانب سے 1000 کروڑ حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے اگر ریاستی حکومت کو اجازت فراہم کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بھی ریاستی حکومت درکار مالیہ کا محض 30فیصد حاصل کرپائے گی جبکہ 15 ہزار کروڑ روپئے ریاست کو درکار ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت نے تاحال 26.7 فیصد کے حصول میں کامیاب ہوئی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیانے ملک کی کئی ریاستوں کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست میں بہبودی اسکیمات میں فراہم کی جانے والی سبسیڈی میں تخفیف کے اقدامات کرے ‘ حکومت تلنگانہ کو بھی ریزرو بینک آف انڈیا نے یہ مشورہ دیا ہے۔ تلنگانہ ‘ اوڈیشہ ‘ اترپردیش ‘ جھارکھنڈ‘ اور کیرالہ ان 5سرفہرست ریاستوں میں ہیں جو کہ گذشتہ 3برسوں کے دوران سبسیڈی میں اضافی رقم خرچ کرنے والی ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے گذشتہ دنوں بینکوں کو ریاستی حکومتوں کو جاری کئے جانے والے قرض پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری اداروں کو قرض کی اجرائی میں احتیاط سے کام لیا جائے۔ آربی آئی کے اس انتباہ کے سبب ریاست تلنگانہ کو بجٹ کے علاوہ قرض کے حصول میں رکاوٹ پیدا کرنے کی وجہ بن سکتا ہے جو ریاست تلنگانہ کی معاشی حالت کو ابتر بنانے کا سبب بن رہا ہے۔ گذشتہ ہفتہ ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے جاری کئے جانے والے اس انتباہ کے بعد قومی بینکوں کے علاوہ دیگر بینکوں نے سرکاری اداروں اور حکومتوں کو قرض کی اجرائی کے سلسلہ میں نئے رہنمایانہ خطوط تیار کرتے ہوئے جاری کردیئے ہیں جو کہ حکومت تلنگانہ کو قرض کے حصول میں دشواریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔