کولکاتا میں پولیس پر حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے بی جے پی ورکرس کے تعلق سے مہواموئترا کا سوال
بی جے پی کی نئی تعلیمی پالیسی کا پہلا سبق: پولیس کی گاڑی کیسے جلائی جائے،ترنمول ایم پی کا ٹوئٹ
نئی دہلی: ترنمول کانگریس کی شعلہ بیان رکن لوک سبھا مہواموئترانے آج بی جے پی کونشانہ بنایاجس کے کارکنوں نے گزشتہ روز کولکاتا میں باقاعدہ اپنی پارٹی کے جھنڈوں کے ساتھ تشدد برپاکرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس کی دوڑا دوڑا کر پٹائی کی اور پولیس کی گاڑی کو نذرآتش کردیا تھا۔ مہواموئترا جو لوک سبھا میں،میڈیا کے سامنے اور سوشل میڈیا پر بی جے پی کوبے خوف اور بیباک طریقہ سے اپنی تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے مشہور ہیں، انہوں نے آج ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہیکہ پولیس کی گاڑی کو آگ لگائی جارہی ہے۔اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے لکھا ہیکہ ’’بی جے پی کی نئی تعلیمی پالیسی میں باب1: پولیس کی گاڑی کوکس طریقہ سے کیسے جلایا جائے۔ گزشتہ روز کولکتہ میں بی جے پی کے سمین(بندر)‘‘۔ ٹی ایم سی لیڈر نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے جس کا اشارہ ظاہر طور پر چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کی جانب ہے کہ ’’کیا ہوگا اگر بنگال نے بھوگی جی اجے بشت کا ماڈل استعمال کیا اور کل سرکاری املاک کو تباہ کرنے والے بی جے پی کارکنوں کے گھروں پر بلڈوزر بھیجا؟کیا بی جے پی اپنی پالیسی پر قائم رہے گی یا اس کی الجھنیں بڑھ جائیں گی؟’’گزشتہ روز منگل کو کولکاتا اور اس کے مضافات کے چند حصے میدان جنگ نظرآرہے تھے جب بی جے پی کے حامیوں نے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں۔ جب انہیں مغربی بنگال سکریٹریٹ نبنا کی جانب مارچ کرنے سے روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تشددکے دوران ہاتھوں میں بی جے پی کے جھنڈوں کے ساتھ ایک گروپ نے وسطی کولکتہ میں مہاتما گاندھی روڈ پر پولیس کی گاڑی کو نذرآتش کردیا۔ کولکاتا کے ان پرتشدد واقعات کاایک ویڈیوتحسین پونہ والا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے سوال کیاہیکہ ’’یہ ہے بی جے پی کا ہجوم، کولکاتا پولیس افسر کو پیٹ رہا ہے!وہ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس لگتاہے!میں اس ایک سوال کیساتھ معاملہ چھوڑتا ہوں: ہمارے ملک کے جس حصے میں بھی تشدد ہوتا ہے ،کیوں بی جے پی کے حامی ہمیشہ اس میں شامل رہتے ہیں؟چاہے وہ یوپی، مغربی بنگال، کیرالا وغیرہ ہو؟‘‘ کل کولکاتا میں ہوئے پرتشدد احتجاج کے سینکڑوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں کہ کس طرح ہجوم بی جے پی کے پرچموں کے ساتھ املاک کونقصان پہنچارہا ہے اور ایک تنہا پولیس عہدیدارکو بری طرح لاٹھیوں اور ہاتھوں پر پیٹ کر بھاگنے پر مجبور کررہا ہے اور بھاگتے ہوئے گرجانے کے بعد بھی اس پولیس عہدیدار کو مارا جارہا ہے۔ تاہم بی جے پی نے ان پرتشدد واقعات کی کسی بھی طرح ذمہ داری لینے سے انکار کیا اور اس کا سارا الزام برسراقتدار ٹی ایم سی پر عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سیل سربراہ امیت مالویہ نے اسی واقعہ کا ایک اور ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہیکہ ممتا بنرجی نے ٹی ایم سی کے کارکنوں کو پولیس پر پتھراؤ کرنے کیلئے بھیجا تاکہ بعد میں اس کیلئے بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکے۔