دونوں جماعتوں نے ریاستی یونٹوں کو مفاہمت کی اجازت دیدی ۔ بائیں بازو محاذ کی دیگر پارٹیوں میں ناراضگی
کولکتہ 14 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) حالانکہ کانگریس اور سی پی ایم نے اپنی مغربی بنگال یونٹوں کو ریاست میں لوک سبھا انتخابات کیلئے نشستوں کی تقسیم پر کوئی مفاہمت کرنے کا اختیار دیدیا ہے لیکن دونوں جماعتوں کیلئے کوئی بہترین معاملت تک پہونچنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوگا ۔ دونوں جماعتوں کے قائدین نے یہ بات بتائی ۔ نشستوں کی تقسیم کی اس مجوزہ معاملت کی چار دہے قدیم بائیں بازو محاذ میں شامل دوسری جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں۔ 2011 کے اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد سے ریاست میں بائیں بازو محاذ کی حالت میں ابتری ہی آتی جا رہی ہے ۔ دونوں جماعتوں کے ریاستی قائدین کے مابین اس مسئلہ پر غیر رسمی بات چیت کچھ وقت پہلے ہی شروع ہوئی تھی تاہم اسے تقویت اس وقت مل جب دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادتوں نے ریاستی یونٹوں کو اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کرلینے کا اختیار دیدیا ۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ انتخابی شراکت داروں کا ریاست میں ان کی طاقت کو دیکھتے ہوئے انتخاب عمل میں لایا جائیگا ۔ علاوہ ازیں ریاستی کانگریس کے سربراہ سومن مترا کا یہ کہنا تھا کہ پارٹی صدر راہول گاندھی نے ریاستی یونٹ کو یہ اختیار دیدیا ہے کہ وہ انتخابی حکمت عملی تیار کریں۔ کانگریس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ ریاست میں لوک سبھا کی 42 نشستوں کے منجملہ وہ 20 پر مقابلہ کرے ۔ تاہم جہاں تک سی پی ایم کا سوال ہے وہ کم از کم 26 تا 28 نشستوں پر مقابلہ کرنا چاہتی ہے اور وہ مابقی نشستیں دوسری جماعتوں کیلئے چھوڑنا چاہتی ہے ۔ ایک سینئر پولیٹ بیورو رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں جماعتوں کے مابین غیر رسمی نشستوں کی تقسیم ہوگی کیونکہ کوئی بھی اس موقف میں نہیں کہ تمام نشستوں سے مقابلہ کرے اور کامیابی حاصل کی جائے ۔ ہم چاہتے ہیںکہ ہمیں 26 تا 28 نشستوں پر مقابلہ کا موقع دیا جائے اور دوسری نشستوں پر ہم سکیولر اور جمہوری طاقتوں بشمول کانگریس کی تائید کریں گے ۔ سی پی ایم ریاست میں بہت حد تک کمزور ہوگئی ہے ۔
ریاست میں کانگریس کے چار لوک سبھا ارکان ہیں جن میں سے موسم بے نظیر نور نے حال ہی میں ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ وہ مالڈا سے کانگریس ٹکٹ پر منتخب ہوئی تھیں ۔ سی پی ایم کی کانگریس سے قربتوں کو دیکھتے ہوئے اس کی حلیف جماعتیں جیسے سی پی آئی ‘ فارورڈ بلاک اور آر ایس پی نے اس مجوزہ معاہدہ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ان کا خدشہ ہے کہ اس اتحاد کی صورت میں ان کے کوٹہ کی بھی کچھ نشستیں کانگریس کیلئے چھوڑنی پڑسکتی ہیں۔ سی پی ایم کی سنٹرل کمیٹی کے ایک رکن نے یہ اعتراف کیا کہ ان جماعتوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرنا مشکل کام ہوگا ۔ ان حلیف جماعتوں کا سب سے بڑا خدشہ یہی ہے کہ ان کے حصے میں آنے والی کچھ نشستیں بھی کانگریس کو الاٹ کی جاسکتی ہیں۔ تاہم اگر ان جماعتوں کے مطالبات کا خیال رکھا جائے تو پھر اس مفاہمت کیلئے زیادہ مشکل نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ جماعتیں بھی چاہتی ہیں کہ ریاست میں ترنمول کانگریس کو شکست دی جائے ۔ مغربی بنگال کے بائیں بازو محاذ میں جملہ نو جماعتیں شامل ہیں۔ ان میں سی پی ایم 32 نشستوں سے ‘ آر ایس پی چار نشستوں سے اور سی پی آئی و فارورڈ بلاک فی کس تین نشستوں سے مقابلہ کرتی ہیں۔