کولکتہ، 09 اکتوبر (یو این آئی) الیکشن کمیشن نے سال 2002 سے 2024 کے درمیان مغربی بنگال میں ووٹروں کی تعدادمیں ‘غیر معمولی اضافے ‘ کے پیشنظر اس پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے ۔ گزشتہ 22 برسوں میں یہ اضافہ ملک کی تمام بڑی ریاستوں میں سب سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔سال 2002 میں ووٹر لسٹ کے حتمی انتخابی فہرست پر خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے بعد سے درج کیا گیا یہ اضافہ 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل مغربی بنگال میں ہونے والے ایس آئی آر کے دوران الیکشن کمیشن کے لیے ایک بڑی تشویش کا سبب بن سکتا ہے ۔الیکشن کمیشن کے سینئر حکام نے بتایا کہ نظرثانی کے دوران ووٹر لسٹ میں خاصی کٹوتی ممکن ہے اور خصوصی طور پر وفات پا چکے یا کسی دوسرے مقام پر منتقل ہو چکے ووٹروں کے نام حذف کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ اس مدت میں ووٹروں کی تعداد میں منطقی اضافہ 48 سے 50 فیصد کے درمیان ہونا چاہیے تھا، مگر بنگال میں یہ اضافہ 65.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے ، جو قومی رجحان سے کہیں زیادہ ہے ۔ یہ غیر معمولی اضافہ یقیناً کمیشن کی توجہ کا مرکز بنے گا۔سال 2002 اور 2024 کے درمیان بڑی ریاستوں کے الیکشن کمیشن کے تقابلی اعداد و شمار کے مطابق، بنگال میں ووٹروں کی تعداد میں 65.8 فیصد کا اضافہ دیگر زیادہ آبادی والی ریاستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ۔اتر پردیش میں یہ اضافہ 39.1 فیصد، مدھیہ پردیش میں 47.2 فیصد، مہاراشٹر میں 44.8 فیصد، کرناٹک میں 28.7 فیصد، تمل ناڈو میں 18.8 فیصد، بہار میں 50.3 فیصد اور گجرات میں 42.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے ۔