کولکتہ2جنوری(سیاست ڈاٹ کام)کسمپرسی کے دور سے گزررہی مغربی بنگال کانگریس کیلئے یہ طے کرنا مشکل ہورہا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کے بغیر تمام سیٹوں پر مقابلہ کرے یا پھر 2016اسمبلی انتخابات کی طرح بایاں محاذ کے ساتھ اتحاد کیا جائے ۔یا پھر ترنمول کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا جائے گرچہ اس کا امکان بالکل نظر نہیں آرہا ہے ۔ پارٹی کے سینئر لیڈرنے کہا ہے کہ بنگال کانگریس کے بیشترلیڈران لوک سبھا انتخابات میں بایاں محاذ کے ساتھ اتحاد کرنے کے حق میں ہے ۔جب کہ پارٹی میں ایک حلقہ ایسا بھی ہے جو اتحاد کے بغیر تنہا میدان میں اترنے کے حق میں ہے ۔پارٹی ذرائع کے مطابق اس سے متعلق آخری فیصلہ کانگریس صدر راہل گاندھی ہی کریں گے ۔ ترنمول کانگریس کے عروج اور بی جے پی کی ابھرتی ہوئی طاقت کی وجہ سے بایاں محاذ کے اثر و رسوخ میں کمی آئی ہے مگر تنظیمی اعتبار سے سی پی ایم اب بھی بنگال کے ہر حصے میں موجود ہے ۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور کوآرڈی نیشن کمیٹی کے چیرمین پردیپ بھٹاچاریہ نے بتایا کہ پارٹی کاایک بڑا حلقہ سی پی ایم کے ساتھ اتحاد کرنے کے حق میں ہے ۔تاہم کچھ لیڈران تنہا انتخاب لڑنے کی وکالت کررہے ہیں۔بھٹاچاریہ نے بتایاکہ جلد ہی پارٹی لیڈروں کی میٹنگ ہوگی جس میں لوک سبھا انتخابات کو لے کر
پارٹی کی حکمت عملی طے کی جائے گی اور پارٹی اعلیٰ قیادت کو ریاستی لیڈروں کے موقف سے آگاہ کردیا جائے گا۔
گزشتہ مہینے بنگال کانگریس کے صدر سومن مترا اور اے آئی سی سی انچارج گورو گگوئی نے پارٹی کے قومی صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی۔گاندھی نے بنگال میں کانگریس کو تنظیمی طور پر مضبوط کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی اکیلے انتخاب لڑنے پر غور کریں۔تاہم کچھ سینئر لیڈران سیٹوں کی تقسیم کو لے کر سی پی ایم لیڈروں سے بات چیت شروع کردی ہے ۔کانگریس ریاست کے 42سیٹوں میں سے 18سے 20سیٹوں پر انتخاب لڑنے کی خواہش مند ہے ۔اس وقت کانگریس کے پاس 4سیٹیں ہیں۔ کانگریس کے لیڈر نے بتایا کہ پارٹی اعلیٰ قیادت نے بنگال میں اتحاد کرنے کے فیصلے کو ریاستی یونٹ پر چھوڑ دیا ہے ۔تاہم پارٹی کے لیڈروں کے مشورے اور ان کی رائے کو معلوم کرنے کے بعد پارٹی اعلیٰ قیادت کو ریاستی لیڈران کے جذبات سے آگاہ کریں کے
اور پارٹی صدر راہل گاندھی ہی فیصلہ کریں گے کہ بنگال میں کانگریس تنہا انتخاب لڑے گی یا پھر اتحاد کے ساتھ۔ سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتارام یچوری نے کلکتہ کے اپنے حالیہ دورے میں کہاتھا کہ پارٹی بی جے پی اور ترنمو ل کانگریس مخالف قوتوں کو متحدکرنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی کا تین موقف ہے بی جے پی اور اس کے اتحاد یوں کو شکست دیا جائے ، پارلیمنٹ میں بایاں محاذ اور سی پی ایم کی موجودگی کو بڑھایاجائے اور 2019میں سیکولر حکومت کا قیام کیا جائے ۔اسی مہینے راہل گاندھی اور سی پی ایم لیڈروں کے درمیان ملاقات ہونے والی ہے ۔کانگریس لیڈروں کو امید ہے کہ اس ملاقات میں کوئی حتمی نتیجہ نکل آئے گا۔اس وقت سی پی ایم اور بی جے پی کے پاس دو سیٹیں،ترنمول کانگریس کے پاس34اور کانگریس کے پاس 4سیٹیں ہیں۔ بنگال کانگریس کے ذرائع کے مطابق سی پی ایم کے ساتھ مجوزہ اتحاد کو کے لے کر کانگریس لیڈروں نے تین سطح پراسٹریجی بنائی ہے ۔کانگریس لیڈر کے مطابق 2014میں جن 6سیٹوں پر دونوں جماعتوں کو کامیابی ملی تھی۔ان سیٹوں کو اسی طرح برقرار رکھا جائے اور بقیہ 36سیٹوں پر بات چیت کی جائے ۔دوسرے یہ کہ جن علاقوں میں کانگریس اور سی پی ایم کی تنظیمی قوت مضبوط ہے وہاں پر سیٹوں کی تقسیم اسی اعتبار سے کیا جائے اس کے بعد دیگر حلیف جماعتیں سی پی آئی،آر ایس پی اور فارورڈ بلا ک کو دیگر سیٹیں دی جائیں۔کانگریس لیڈروں نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ کوئی باضابطہ اتحاد کیے بغیر کانگریس جن علاقوں میں مضبوط ہے وہاں پر اپنے امیدوار کھڑا کردیاں اور جن علاقوں میں سی پی ایم مضبوط ہے وہاں بایاں محاذ اپنے امیدوار کھڑا کرے اور دونوں جماعتیں بی جے پی اور ترنمول کانگریس مخالف مضبوط امیدوار کو ووٹ دینے کی اپیل کریں۔ تین ہندی ریاستوں میں کانگریس کی شاندار جیت کے بعد بنگال کانگریس نے کئی سالوں کے بعد کلکتہ میں بڑے پیمانے پر ریلی کا انعقاد کیا تھا۔تین ریاستوں میں کانگریس کی جیت کے بعد بنگال کانگریس کے بھی حوصلے بلند ہوئے ہیں اور اگلے مہینے تک بنگال میں کئی ریلیاں کرنے کی کانگریس تیاری کررہی ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ پارٹی بی جے پی اور ترنمول کانگریس مخالف انتخاب لڑنے کو تیار ہے ، چوں کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شاندار جیت کے بعد ترنمول کانگریس نے سرد مہری کا مظاہر ہ کیا ہے اور بنگال میں اکیلے انتخاب لڑنے کا اشارہ دیا ہے۔ بنگال کانگریس کے سیکریٹری شبھانکر سرکار نے کہا کہ تین ریاستوں میں کانگریس کی شاندار جیت کا سہرا ترنمول کانگریس پارٹی صدر راہل گاندھی کو دینے کو تیار نہیں ہے ۔تو پھر ہم ان کے ساتھ کیسے جاسکتے ہیں؟ بنگال میں تنہا انتخاب لڑنے کا مطلب ترنمول کانگریس کو مدد پہنچانا ہے اور ہم کبھی ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔ کانگریس نے کہا کہ ترنمو ل کانگریس مسلسل پارٹی لیڈروں اور منتخب نمائندوں کو نشانہ بناتی رہی ہے ۔بلکہ ترنمول کانگریس نے ریاست سے کانگریس کے وجود کو ختم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے ۔سی پی ایم کے سینئر لیڈر نے بتایا کہ کانگریس اور بایاں محاذ کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور بایاں محاذ کی دیگر جماعتیں بھی اس اتحاد کے مطلب کو سمجھے گی۔ سی پی ایم اپنے حریف جماعت سی پی آئی اور آر ایس پی کو کانگریس کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کیلئے آسانی سے رضامند کرلے گی مگر فارورڈ بلاک کانگریس کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کی مخالف رہی ہے ۔سی پی ایم لیڈر نے بتایا کہ اصل مشکل سیٹوں کی تقسیم پر حلیف جماعتوں کو مطمئن کرنا ہے ۔مگر ہمیں امید ہے کہ کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔