نقصانات کی پابجائی خاطیوں سے کرنے حکومت کا فیصلہ، سینکڑوں افراد گرفتار
بنگلورو۔ کرناٹک حکومت نے آج کہا ہے کہ کل رات بنگلورو شہر میں پُرتشدد احتجاج کے دوران جو بھی نقصانات ہوئے ہیں ان کی پابجائی اُن افراد سے کی جائے گی جو اس احتجاج میں ملوث تھے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ فسادات منصوبہ بند تھے اور پولیس نے بعض مشتبہ افراد کی نشاندہی کی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیر سی ٹی روی نے بتایا کہ احتجاج اور فساد منصوبہ بند تھا۔ املاک کو تباہ کرنے کیلئے پٹرول بمس کا استعمال کیا گیا اور سنگباری کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 300 سے زیادہ وہیکلس کو جلادیا گیا۔ کئی لوگ مشتبہ ہیں لیکن تحقیقات کے بعد ہی اس کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ ریاستی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے احتجاج کے دوران ہوئے نقصانات کی پابجائی ملوث احتجاجیوں کے ذریعہ ہی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتر پردیش کی طرح خاطیوں سے ہی نقصانات کی بھرپائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے تمام ریاستوں کو جاری کردہ ہدایات کے مطابق فسادات کے دوران سرکاری املاک کو ہونے والے نقصانات کی پابجائی ان افراد سے ہی کی جائے جو ملوث تھے۔ ریاستی وزیر نے بتایا کہ فساد میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جارہی ہے جبکہ نقصانات کا بھی تخمینہ کیا جارہا ہے۔ فسادات کے پیچھے سازش کو جلد ہی بے نقاب کیا جائے گا۔ایک اور وزیرآر اشوک نے بھی اسی لہجہ میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ فسادات منصوبہ بند تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملوث افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے کہ ایسے واقعات کا بنگلورو میں اعادہ نہ ہو۔ منگل کی رات بنگلورو کے کلاکیشی اسمبلی حلقہ میں برہم ہجوم نے کئی وہیکلس کو نذرِ آتش کردیا اور دوسری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ سوشیل میڈیا پر ایک متنازعہ پوسٹ کے بعد مبینہ طور پر فساد برپا کیا گیا۔ برہم ہجوم کو قابو میں کرنے کیلئے پولیس کو فائرنگ کرنی پڑی جس میں 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 50 سے زیادہ زخمی بتائے گئے ہیں جن میں پولیس ملازمین بھی شامل ہیں۔ سوشیل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ کے بعد کانگریس کے رکن اسمبلی اے سرینواس مورتی کے مکان پر حملہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ سرینواس مورتی کے ایک رشتہ دار نے مخصوص طبقہ سے متعلق فیس بُک پر متنازعہ پوسٹ آن لائن کیا تھا۔ رکن اسمبلی کی بہن جینتی نے بتایا کہ جس وقت حملہ کیا گیا وہ گھر پر نہیں تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا بھائی اور ان کے ارکان خاندان محفوظ ہیں۔ برہم ہجوم نے ڈی جے ہالی پولیس اسٹیشن کے احاطہ میں موجود پولیس وہیکلس کو بھی نذرِآتش کردیا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں تقریبا 110 افراد کو گرفتار کیا ہے۔