بنگلور اور راجستھان میں آج ایک ٹیم کا سفر ختم ہوگا

   

احمد آباد ۔ سنجو سیمسن کی راجستھان رائلزکو سخت امتحان کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ وہ چہارشنبہ کو یہاں رائل چیلنجرز بنگلورو کے خلاف کرو یا مرو آئی پی ایل ایلیمینیٹر میں ایک چونکا دینے والی ٹیم کے سامنے ہوں گے ۔ رائلز ایک مرحلے پر چار شکستوں کے سلسلے سے پہلے لیگ مرحلے میں پہلا مقام حاصل کرنے کے لیے تیار نظر آرہی تھی اور کے کے آر کے خلاف آخری مقابلے کے بارش کے نذر ہونے کے نتیجے میں سنجو سیمسن کی ٹیم سن رائزرز حیدرآباد کے پیچھے تیسرے نمبر پر رہی۔ دوسری طرف آرسی بی نے سنسنی خیز طریقے سے ٹورنمنٹ سے اخراج کے دہانے سے واپسی کی جو غیر یقنی لگ رہی تھی ۔ اس سیزن میں اپنے پہلے آٹھ میچوں میں سے سات ناکامیوں کے بعد فاف ڈو پلیسی کی قیادت میں ٹیم نے ایک ناقابل یقین واپسی کی ہے اور آخرکار دفاعی چمپئن چنئی سپر کنگزکو شکست دیکر پلے آف میں جگہ بنا لی۔ اگر راجستھان رائلز چارناکامیوں اور بارش سے متاثرہ کھیل سے باہر آ رہا ہے تو آر سی بی نے اپنے حریف ٹیموں کو انتباہ دینے کے لئے لگاتار چھ فتوحات حاصل کی ہیں اور پلے آف میںجگہ بنائی ہے۔ آرآر 2008 کے آئی پی ایل کے پہلے ایڈیشن کے فاتح ہیں۔ راجستھان رائلز نے دکھایا کہ وہ ناقابل شکست ہیں لیکن آخری چار میچوں نے ان کی بیٹنگ اور بولنگ میں کمزوریوں کو بے نقاب کیا ہے۔ جوس بٹلر کے وطن واپس ہونے سے ان کی بیٹنگ کافی کمزور نظر آرہی ہے اور کمزوری کو ختم کرنے کے لیے یشسوی جیسوال (348 رنز)، کپتان سیمسن (504) اور ریان پیراگ (531) پر بہت کچھ منحصر ہوگا۔ سیمسن اور پیراگ سے ایک بار پھر توقع کی جائے گی کہ وہ آرآر کے لیے کامیابی کے کلید ثابت ہوں، جس میں انگلینڈ کے ٹام کوہلرکیڈمور سے جیسوال کے ساتھ شراکت کی توقع کی جائے گی جو فارم اور تجربے کے لحاظ سے ایک کمزور اوپننگ جوڑی کی طرح ہے۔ توقع ہے کہ شیمرون ہیٹمائر مقابلہ کے لیے دستیاب ہوں گے جو راجستھان کو لوورآرڈر میں مضبوطی فراہم کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس سیزن میں بیٹ سے کوئی بڑا تعاون نہیں کیا ہے۔ راجستھان کی مضبوط بولنگ لائن اپ کام آسکتی ہے کیونکہ ایلیمینیٹر کا مقام دوسرے میدانوں کی طرح بیٹنگ کی جنت نہیں ہے، جہاں چھوٹی باؤنڈریز اوربیٹنگ کیلئے پچ نے بولروںکے کام کو مشکل بنا دیا ہے۔ نریندر مودی اسٹیڈیم میں اس سیزن میں 12 اننگز میں 200 رنزکا ہندسہ صرف دو بار ہی عبورکیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ٹیم کے پاس نظم و ضبط والا بولنگ شعبہ اور مضبوط بیٹنگ لائن اپ کے یہاں جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ دوسری طرف آرسی بی کے ویرات کوہلی اس سیزن میں14 میچوں میں 708 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں اور وہ اس مقابلے میں فرق پیدا کر سکتے ہیں۔ ابتدائی جدوجہد کے بعد، آر سی بی کے کپتان فاف ڈو پلیسی نے بھی کوہلی کے ساتھ اننگز کے آغازکی شراکت داری قائم کرنے کے لیے فارم ڈھونڈ لیا ہے، جبکہ رجت پاٹیدار (اس سیزن میں پانچ نصف سنچریاں) نے بھی بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ انگلینڈ کے ول جیکس کے باہر نکلنے سے آر سی بی زیادہ متاثر نہیں ہوا ہے، جبکہ تجربہ کار دنیش کارتک بہترین اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بنا رہے ہیں۔ اپنے آخری میچ میں بائیں ہاتھ کے بولر یش دیال نے چنئی کے خلاف ایک شاندار فائنل اوورکرنے کے بعد اپنی قسمت کا رخ موڑ دیا۔