ڈھاکہ۔24 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش میں اچانک پیدا ہوا کرکٹ بحران اب ختم ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے سبھی کھلاڑیوں نے ہڑتال ختم کر دی ہے اور اب بنگلہ دیش کی ٹیم طئے شدہ پروگرام کے تحت ہی ہندوستان آئے گی۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سی ای او نظام الدین چودھری نے سبھی کھلاڑیوں کے ہڑتال ختم کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ نظام الدین چودھری نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں کے سبھی مطالبات مان لئے گئے ہیں اور مستقبل میں اسے پورے کئے جائیں گے۔ یادر رہے کہ بنگلہ دیش کے 60 کھلاڑیوں نے پیر کے دن اچانک ہڑتال شروع کردی تھی جن میں شکیب الحسن، تمیم اقبال اور مشفق الرحیم بھی شامل تھے۔ یہ سبھی کھلاڑی اپنے 11 مطالبات کو لے کر ہڑتال پرگئے تھے۔ ہڑتال کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش سیریز پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا جس کا آغاز اگلے مہینے سے ہونا ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور سینئر کھلاڑیوں کا اجلاس ہوا جس میں سبھی معاملے حل کر لئے گئے۔ بنگلہ دیش کرکٹ کھلاڑیوں نے بورڈ کے سامنے جو 11 مطالبات رکھے تھے ان میں سب سے اہم بنگلہ دیش پریمئیر لیگ کے فرنچائز ماڈل کو مسترد کرنے کے فیصلے کو واپس لینا تھا۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش بورڈ نے پچھلے دنوں فیصلہ کیا تھا کہ بی پی ایل میں ہر ٹیم میں کم سے کم ایک لیگ اسپنر ہونا ضروری ہے جس کے خلاف شکیب الحسن نے آواز اٹھائی تھی۔ حالانکہ بورڈ نے اب ان سبھی مطالبات کو ماننے کی بات کہی ہے اور اب ہندوستانی ٹیم اور بنگلہ دیش کی ٹی 20 اور ٹسٹ سیریز طئے شدہ وقت پر ہی شروع ہو گی۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹرز نے اپنے کرکٹ بورڈ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے کرکٹ کے معاملات میں بہتری تک مستقبل قریب میں کسی بھی کرکٹ سرگرمی میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا تھا۔ بنگلہ دیش میں کرکٹ کے نظام اور بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے فرنچائز کے ماڈل کے سلسلے میں کھلاڑیوں اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے درمیان تنازعہ شروع ہوا جہاں کھلاڑیوں کی اوسط آمدنی اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کھلاڑیوں کے تحفظات میں اس وقت زیادہ اضافہ ہوا جب رواں ماہ کے آغاز میں شروع ہونے والے فرسٹ کلاس سیزن کے لیے کھلاڑیوں کے معاوضے میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش کے متعدد اسٹارکھلاڑیوں خصوصاً شکیب الحسن نے آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ کرکٹرز سے بہتر رویہ اختیار کیا جانا چاہیے۔ شکیب کے اس بیان کو بنگلہ دیش کے تمام نامور کھلاڑیوں نے سراہا تھا لیکن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اس بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا تھا۔ بنگلہ دیشی کرکٹرز کے ہڑتال شروع کرنے اور مزید کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کا براہ راست اثر اس وقت جاری فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ پر پڑا اورآئندہ ماہ دورہ ہندکے لیے ٹریننگ اور خود دورہ پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا تھا۔ پیر کو بنگلہ دیشی کرکٹرز نے ٹیم کے اسٹار کھلاڑیوں شکیب الحسن اور مشفیق الرحیم کی سرپرستی میں ایک پریس کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا اور اپنے 11 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی منظوری تک کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ ڈھاکہ کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شکیب الحسن نے کہا تھا کہ انڈر 19 اور دیگر عمر کی ٹیموں کے علاوہ تمام طرح کی فرسٹ کلاس اور نیشنل ٹیمیں اس ہڑتال کا حصہ ہیں اور ان چیزوں کا مطالبہ کرتی ہیں۔