بنگلہ دیش انتخابات کی متنازعہ رپورٹ پر امریکی اور دیگر ممالک کو تشویش

   

ڈھاکہ ،3جنوری(سیاست ڈاٹ کام)بنگلہ دیش میں انتخابات میں تنقید اور متنازعہ رپورٹس پر امریکہ اور یوروپی یونین سمیت دیگر ممالک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن کو وضاحت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ یوروپی یونین نے اپنے بیان میں انتخابات کو داغ دار قرار دیتے ہوئے بنگلہ دیشی حکام پر زور دیا کہ الیکشن کے روز ہونے والے جرائم اور رکاوٹوں کی تفتیش کی جائے ۔ امریکہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ ‘‘ہراسان کرنے ، دھمکانے اور جرائم کی مصدقہ اطلاعات تشویش ناک ہیں’’۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کا الیکشن کمیشن ‘‘تمام جاعتوں کی جانب سے بے قاعدگیوں کے دعووں پر تعمیری کام کرے اور انہیں مطمئن کرے ’’۔ خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے صرف 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے غیر جانب دار قائم مقام حکومت کے ماتحت نئے انتخابات کروائے جائیں۔ شیخ حسینہ واجد نے انتخابات میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کے امکان کو بھی رد کردیا۔ پولیس چیف کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت نے متنازعہ قانون کے تحت دو صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا تاہم دوسرے صحافی کو تلاش کیا جارہا ہے ۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم پر حزب اختلاف اور میڈیا پر قدغن لگانے کا الزام ہے جہاں انہوں نے اپوزیشن کی بڑی رہنما خالدہ ضیا اور ان کے علاوہ مشہور صحافی ایوارڈ یافتہ فوٹوگرافر شاہد الاسلام کو بھی جیل بھیج دیا تھا۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے 30 دسمبر کو منعقدہ انتخابات میں 98 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جس کو اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کردیا تھا۔ حکومت نے اپوزیشن کے ہزاروں کارکنون کو انتخابی مہم کے دوران ہی گرفتار کیا تھا جبکہ الیکشن کے روز پولنگ اسٹیشنز میں ووٹرز کو خوفزدہ کئے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔ بنگلہ دیش میں الیکشن کے روز جھڑپوں میں 17 افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔