فینی (بنگلہ دیش) ۔ 24 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے ایک 19 سالہ خاتون طالبہ کے قتل میں ملوث پائے گئے 16 افراد کو جمعرات کے روز سزائے موت سنائی۔ ماہ اپریل میں مذکورہ طالبہ کے جسم پر کیروسین چھڑک کر آگ لگا دی تھی جس سے وہ جانبر نہ ہوسکی۔ اس واقعہ نے ملک پھر غم و غصہ کی لہر دوڑادی تھی۔ نصرت جہاں رفیع پر ملزمین نے دباؤ ڈالا تھا کہ اس نے پولیس میں جنسی ہراسانی کا جو کیس درج کروایا ہے، اس سے دستبردار ہوجائے لیکن نصرت جہاں نے جب انکار کیا تو ملزمین نے اسے زندہ جلادیا۔ 80 فیصد جھلس جانے والی نصرت کو ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا جہاں وہ پانچ دنوں زندگی اور موت کی جنگ لڑتے ہوئے 10 اپریل کو بالآخر فوت ہوگئی۔ افسوس کی بات تو یہ ہیکہ ملزمین وہ اس مدرسہ کا صدر مدرس بھی شامل ہے جہاں نصرت جہاں پڑھنے جایا کرتی تھی۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر حافظ احمد عدالت کے فیصلہ بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں قانون کی حکمرانی ہے اور قتل کا کوئی بھی ملزم قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکتا۔ نصرت جہاں کی موت نے پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر دوڑا دی تھی جس نے یہ بھی ظاہر کردیا کہ ملک میں جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم شیخ حسینہ نے بھی وعدہ کیا تھا کہ خاطیوں کو سخت سے سخت سزاء دی جائے گی۔