بنگلہ دیش میں ایک اور ہندو نوجوان کا قتل

   

Ferty9 Clinic

جبراً وصولی کا الزام‘ ہجوم نے امرت منڈل کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا
ڈھاکہ ۔25 ۔ڈسمبر ( ایجنسیز )بنگلہ دیش میں ہجوم نے پھر ایک ہندو نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ مہلوک کی شناخت امرت منڈل عرف سمراٹ کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ راج باڑی کے پانگشا علاقہ میں پیش آئے اس قتل کے واقعہ سے متعلق پولیس نے دعویٰ کیا ہیکہ یہ جبراً وصولی سے جڑا معاملہ ہے۔ پولیس نے امرت منڈل کے ایک ساتھی محمد سلیم کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اس کے پاس سے ایک پستول سمیت کچھ دیگر اسلحے بھی برآمد کیے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ امرت منڈل نے مبینہ طور پر ’سمراٹ واہنی‘ نام سے ایک تنظیم تشکیل دی تھی اور آس پاس کے علاقوں میں جبراً وصولی کررہا تھا۔ وہ عوامی لیگ حکومت کے دوران ہندوستان بھاگ گیا تھا، لیکن حال ہی میں پھر سے بنگلہ دیش آیا تھا۔ پولیس کے مطابق امرت منڈل کے خلاف قتل سمیت دو معاملے درج تھے۔ مقامی لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ امرت منڈل مبینہ طور پر ایک جرائم پیشہ گینگ چلا رہا تھا۔موصولہ اطلاع کے مطابق امرت منڈل اسی گاؤں کا رہنے والا تھا جہاں اسے پیٹ پیٹ کر مارا گیا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے امرت منڈل کو سنگین حالت میں ہاسپٹل میں داخل کرایا لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر تشدد باعث تشویش: مایاوتی
لکھنؤ، 25 دسمبر (یو این آئی) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں کے خلاف جاری فرقہ وارانہ تشدد اور حال ہی میں ایک دلت نوجوان کے وحشیانہ قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح وحشیانہ قتل کیا گیا ہے ، اس پر ہندوستانیوں کا سڑکوں پر نکل کر غصہ ظاہر کرنا فطری بات ہے ۔ اس معاملے میں حکومت کو مناسب توجہ دیتے ہوئے فعال کردار ادا کرنا چاہیے ۔مایاوتی نے ایکس پر لکھا کہ ‘جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ اپنے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں کی جان، مال اور مذہب کو جس طرح فرقہ وارانہ تشدد کا شکار بنا کر انہیں تکلیف دی جا رہی ہے ، اس سے نہ صرف ہمارے ملک میں بلکہ دیگر جگہوں پر بھی تشویش کا ماحول ہے ۔ حال ہی میں ایک دلت نوجوان کے وحشیانہ قتل پر ہندوستان بھر میں لوگوں کا سڑکوں پر غصہ ظاہر کرنا بھی فطری ہے ۔ جس کے بارے میں ہندوستان کی حکومت سے توقع ہے کہ وہ فوری طور پر مناسب توجہ دے کر ہر سطح پر اور زیادہ فعال کردار ادا کرے ، اور یہی وقت کی ضرورت بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اپنے ملک میں بھی دلتوں اور آدی واسیوں پر صدیوں سے جاری ذات پات پر مبنی نفرت، ظلم و زیادتی، استحصال اور حق تلفی کم نہیں ہوئی ہے ، بلکہ ہر سطح پر مسلسل جاری ہے۔
اور ان کی حفاظت کے لیے بنائے گئے قوانین کسی حد تک غیر فعال کر دیے گئے ہیں، لیکن ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں اسی طرح ہونے والی ظلم و زیادتی کوئی کم سنگین معاملہ نہیں بلکہ یہ بہت افسوسناک اور تشویشناک بات ہے ۔