ڈھاکہ۔ 6 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش نے میانمار کے ساتھ اپنی سرحد کی ناکہ بندی کردی ہے کیونکہ گڑبڑ زدہ راکھین اسٹیٹ سے مزید پناہ گزینوں کی آمد کا اندیشہ ہے۔ وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے آج کہا کہ میانمار میں سرحد ملٹری کارروائی کی اطلاع ہے اور اس مرتبہ نسلی اکثریتی بدھسٹ برادری اور ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ زائد از 7 لاکھ روہنگیا مسلمان پڑوسی میانمار میں مظالم سے بچنے کیلئے راکھین اسٹیٹ سے فرار ہوکر بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ نسل کشی کی کھلی مثال ہے۔ ملٹری کی یہ کارروائی اگست 2017ء میں ہوئی تھی۔ عبدالمومن نے نئی دہلی میں روانگی سے قبل میڈیا والوں کو بتایا کہ ہم میانمار کے مزید پناہ گزینوں کے لئے گنجائش فراہم نہیں کرسکتے۔ میانمار کے ساتھ سرحد کی لگ بھگ مکمل ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ عبدالمومن ، وزیر اعظم شیخ حسینہ کی دوبارہ تشکیل حکومت کے بعد اپنے پہلے بیرونی دورہ پر ہندوستان جارہے ہیں۔ شیخ حسینہ نے 30 ڈسمبر کے عام انتخابات جیت کر متواتر تیسری میعاد حاصل کی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر نے کہا کہ بنگلہ دیش نے اپنی سرحد کھول کر پناہ گزینوں کی معقول تعداد کو قبول کیا ہے، اب بہتر ہے کہ دیگر ممالک بھی پناہ گزینوں کیلئے اپنی سرحدیں کھولیں۔ دریں اثناء نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش نے کہا کہ انہوں نے میانمار کے سرحدی علاقہ بندربن میں چوکسی اختیار کرلی ہے ۔ پولیس نے کہا کہ تقریباً 150 میانمار شہریوں بشمول 38 بدھسٹ خاندانوں نے سرحد عبور کرلی ہے۔ بارڈر گارڈ کے ریجن کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عین المرشد خان نے کہا کہ ہم پناہ گزینوں کے تازہ بہاؤ کے خلاف چوکسی برت رہے ہیں۔ میانمار کے ساتھ جڑی سرحدیں بدستور بند ہیں جبکہ صرف باضابطہ نقل و حرکت جاری ہے۔ بندر بن کے پولیس سربراہ محمد قمر الزماں نے کہا کہ 38 بدھسٹ خاندان کل رات راکھین اسٹیٹ میں داخلی لڑائی کے بعد بنگلہ دیش میں گھس آئے ہیں۔