نئی دہلی: صنعت و تجارت اور ٹیکسٹائل کے وزیر پیوش گوئل نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ بنگلہ دیش اور ویتنام نے گزشتہ چند سالوں میں ٹیکسٹائل صنعت کے شعبہ میں کافی ترقی کی ہے کیونکہ بنگلہ دیش کو سب سے کم ترقی یافتہ ملک قرار دیئے جانے اور ویتنام کو یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا فائدہ مل رہا ہے ۔گوئل نے یہ بات آج وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہی۔ اس ضمنی سوال کا جواب ریاستی وزیر برائے ٹیکسٹائل درشنا وکرم زردوش دے رہے تھی لیکن ان کا جواب مکمل کرنے کے بعد مسٹر گوئل نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تفصیلی اطلاعات دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ایل ڈی سی میں ہونے کی وجہ سے ڈیوٹی فری برآمدات کا فائدہ حاصل کر رہا ہے اور 2026 تک بنگلہ دیش ایل ڈی سی کی فہرست میں ہے ۔ ویتنام کا یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ہے ، جس کی وجہ سے اسے پورے یورپ میں ڈیوٹی فری برآمدات حاصل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال 2013 میں آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے ہندوستان اس شعبے میں پیچھے رہ گیا ہے ۔ مسٹر گوئل نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل کے بعد متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں اور یہ یکم مئی 2022 سے نافذ العمل ہو گیا ہے ۔ اس معاہدے پر آسٹریلیا کے ساتھ بھی دستخط کیے گئے ہیں جو 29 دسمبر 2022 سے لاگو ہونے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خلیج کے چھ بڑے ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔