بنگلہ دیش کیلئے ایکشن پلان، حکومت ہند کا انکشاف سے گریز

,

   

وزیر خارجہ جئے شنکر کی قیادت میں آل پارٹی میٹنگ کا انعقاد ۔ امیت شاہ ، راجناتھ سنگھ کی بھی شرکت

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر حکومت ہندکی جانب سے گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے ایک ’ایکشن پلان‘ تیار کیا ہے اس کے بارے میںآج آل پارٹی میٹنگ طلب کرکے اپوزیشن کو مطلع کیا گیا۔ حکومت نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں اس وقت تقریباً 13 ہزار ہندوستانی موجود ہیں، حالانکہ حالات اتنے خراب نہیں ہیں کہ ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیش سے نکالنا پڑے۔وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پرکل جماعتی اجلاس کی اطلاع دی ہے اور کچھ تصویریں بھی شیئر کی ہیں۔ ان تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے علاوہ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی اور دیگر مرکزی وزراء￿ و اپوزیشن لیڈران اجلاس میں شریک ہیں۔ حکومت کا ایکشن پلان کیا ہے اس کی تفصیلات کا انکشاف فوری طور پر نہیں کیا گیا۔
بنگلہ دیش میں حالات کو معمول پر لانا اولین ترجیح : جے شنکر
وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہاں سے خبریں آرہی ہیں کہ بہت سے گروپ اور تنظیمیں اقلیتوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔نئی دہلی: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے منگل کو کہا کہ حکومت بنگلہ دیش میں سیاسی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جب تک وہاں امن و امان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی ، ہندوستان اس وقت تک گہری تشویش میں رہے گا۔ بنگلہ دیش کی تاہ ترین صورتحال پر راجیہ سبھا میں ایک بیان دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ پڑوسی ملک میں سیاسی صورتحال تشویشناک ہے اور حکومت اپنے سفارتی مشنوں کے ذریعے وہاں مقیم ہندوستانی شہریوں کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں 19 ہزار ہندوستانی شہری ہیں جن میں تقریباً نو ہزار طلباء￿ ہیں اور ان میں سے بہت سے طلباء￿ جولائی میں وطن واپس آئے تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہاں سے خبریں آرہی ہیں کہ بہت سے گروپ اور تنظیمیں اقلیتوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فطری طور پراس وقت تک ہماری گہری تشویش رہے گی جب تک وہاں امن و امان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 4 اگست کو حالات نے سنگین رخ اختیار کیا اور پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری اداروں پر حملے شروع ہوگئے جس کے بعد تشدد نے وسیع شکل اختیار کرلی۔ حکومت میں شامل لوگوں کی جائیدادوں پر ملک بھر میں حملے ہونے لگے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ خاص طور پر تشویش کی بات ہے کہ اقلیتوں، ان کے کاروباری اداروں اور مندروں پر بھی کئی مقامات پر حملے کیے گئے۔ ان حملوں کی مکمل تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں۔
راہول نے حکومت کو حمایت کا یقین دلایا
نئی دہلی :کانگریس کے لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں امن کی بحالی کے لیے حکومت کی ہر ممکن حمایت کریں گے ۔ کانگریس ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش کے مسئلہ پر بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں راہول نے حکومت سے خارجہ پالیسی پر سوالات بھی کئے لیکن کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں جاری بحران کو روکنے کے لئے حکومت کی حمایت کریں گے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق میٹنگ میں راہول نے حکومت کی خارجہ پالیسی اور خاص طور پر بنگلہ دیش کے واقعات پر سوال اٹھائے لیکن کہا کہ قومی مفاد میں جو بھی قدم اٹھائے جائیں گے وہ ان کی حمایت کریں گے ۔
انہوں نے بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اقلیتوں کی صورت حال تشویشناک ہے ، ان کی جائیدادوں پر حملوں کی اطلاعات ہیں۔