سنگباری کے بعد پولیس لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال، ٹاؤن میں دفعہ 144 کا نفاذ
حیدرآباد۔/20 مارچ، ( سیاست نیوز) نظام آباد کے بودھن ٹاؤن میں آج اس وقت ماحول کشیدہ ہوگیا جب بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیموں نے پولیس اجازت کے بغیر شیواجی کا مجسمہ نصب کرنے کی کوشش کی۔ اس مسئلہ پر کشیدگی نے فرقہ وارانہ رُخ اختیار کرلیا اور دونوں طبقات متصادم ہوگئے۔ پولیس کو صورتحال پر قابو پانے میں دشواری پیش آئی۔ ابتداء میں لاٹھی چارج کے ذریعہ متصادم گروپس کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ٹاؤن میں احتیاطی طور پر دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ۔ مجسمہ نصب کرنے پر مصر افراد کا ماننا ہے کہ مقامی میونسپلٹی میں مجسمہ کی تنصیب کے حق میں قرارداد منظور کی جاچکی ہے جبکہ دیگر افراد کا کہنا ہے کہ اس میں ضروری اجازت نامے حاصل کئے بغیر تنصیب کے ذریعہ صورتحال بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ابتداء میں دونوں گروپس میں بحث و تکرار ہوئی اور پھر سنگباری کا تبادلہ عمل میں آیا۔ اچانک صورتحال بگڑنے سے پولیس کو کنٹرول کرنے میں دشواری پیش آئی اور زائد دستوں کو طلب کرلیا گیا۔ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کے بعد متصادم گروپس منتشر ہوگئے تاہم ٹاؤن میں 144 کے تحت امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے ۔ یہ کشیدگی امبیڈکر چوراہے پر شیواجی کا مجسمہ نصب کرنے کی کوشش کے دوران ہوئی۔ مخالف گروپ نے مجسمہ کو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا جبکہ ہندو تنظیموں نے برقرار رکھنے کے حق میں نعرے لگائے۔ ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی اور سنگباری سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس پر بھی سنگباری کی گئی جس کے بعد آنسو گیس برسائے گئے۔ نظام آباد کمشنر ناگا راجو نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ضروری اجازت نامے ملنے کے بعد مجسمہ کی تنصیب کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجسمہ لگانے والوں کو پولیس نے دو مرتبہ بات چیت کیلئے مدعو کیا لیکن ان کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ صورتحال پر قابو پانے بودھن میں چوکسی بڑھا دی گئی۔ ایڈیشنل ڈی جی پی ناگی ریڈی صورتحال کا جائزہ لینے بودھن پہنچ گئے۔ شیوسینا و بی جے پی کارکنوں نے راتوں رات شیواجی کا مجسمہ نصب کردیا جسے نکالنے صبح سے احتجاج شروع ہوا۔ر