نظام آباد۔ 23 ستمبر (محمد جاوید علی کی رپورٹ) دہلی کی اسپیشل پولیس نے حالیہ دنوں میں ایک بڑے بین ریاستی انتہا پسند گروہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے متعدد نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان گرفتار شدہ افراد میں ضلع نظام آباد کے بودھن کے نوجوان محمد حذیفہ یمن بھی شامل ہیں جنہیں دہلی منتقل کرکے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں پیش کردہ درخواست کے مطابق گرفتار ملزمین پر الزام ہے کہ وہ انتہا پسندانہ نظریات پھیلا کر نوجوانوں کو ’’جہاد‘‘ کے نام پر اکسا رہے تھے اور ملک دشمن سرگرمیوں کے لیے اسلحہ و بارود اکٹھا کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔پولیس کے مطابق ابتدائی کارروائی میں ممبئی اور تھانے سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان آفتاب نصیر قریشی اور سفیان ابوبکر خان دہلی کے سرائے کالے خان کے قریب گرفتار کئے گئے، جن کے قبضہ سے دو پستول، 15 کارتوس اور موبائل فون برآمد ہوئے۔ ان کی نشاندہی پر جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں بیک وقت دھاوے کئے گئے۔ جھارکھنڈ کے اشعر دانش کے پاس سے بارودی مواد، دھماکہ خیز اشیاء اور ہتھیار برآمد ہوئے جبکہ مدھیہ پردیش کے راجگڑھ سے کامران قریشی گرفتار ہوا۔ نظام آباد (بودھن) سے محمد حذیفہ یمن کو حراست میں لیا گیا جس کے پاس سے ایک ایئرگن اور موبائل فون ضبط کیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس نے اشعر دانش کی ہدایت پر اسلحہ تیار کرنے کے الزامات لگائے ۔ پولیس نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ گرفتار ملزمین نے پاکستان سے ہدایات حاصل کرنے اور سوشیل میڈیا گروپس کے ذریعہ انتہاء پسندانہ مواد پھیلانے کا انکشاف کیا ہے۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ گروہ کیمیائی مواد اور ہتھیاروں کے ذریعہ ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی سازش کر رہے تھے۔ عدالت نے اس کیس میں یو اے پی اے کی دفعات 16، 18 اور 20 بھی شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔ اسپیشل سیل نے مزید پولیس تحویل کی درخواست دائر کی ہے تاکہ اسلحہ و بارود کے ذرائع، چھپے ہوئے ساتھیوں اور مکمل سازش کا پردہ فاش کیا جا سکے۔یہ گرفتاریاں نہ صرف دہلی بلکہ جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں بھی ہلچل کا باعث بنی ہیں۔ خصوصاً بودھن کے محمد حذیفہ یمن کی گرفتاری پر مقامی سطح پر سنسنی پھیل گئی ہے۔ ان کی رہائی کے لیے حافظ محمد لئیق خان سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ افضل الرحمن کے ذریعے ضمانت کی کوشش میں مصروف ہیں۔ حافظ لئیق خان نے بتایا کہ دہلی اسپیشل سیل کی جانب سے ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ اس کے علاوہ بودھن کے مزید تین نوجوانوں اور حیدرآباد کے ایک نوجوان کو بھی نوٹس جاری کی گئی ہے۔مرکزی ایجنسیاں نظام آباد اور حیدرآباد پر اپنی نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہیں اور خاص طور پر مسلم نوجوانوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال ملت کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور والدین کے لیے بھی نہایت ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر بھرپور توجہ دیں۔