بوسنیا: سربرینکا میں مسلم نسل کشی کے 25 سال مکمل

   

Ferty9 Clinic

پراگ ۔ بوسنیا میں مسلم نسل کشی کے 25 سال مکمل ہوگئے جہاں صرف سربرینکا کے قصبے میں 8 ہزار سے زائد مسلمانوں کو لقمہ اجل بنا دیا گیا تھا اور اس واقعے کو جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ کا تاریک ترین واقعہ قرار دیا گیا ہے۔’رائٹرز’ کے مطابق سرب فوجیوں کا نشانہ بننے والے مزید 9 متاثرین کی شناخت ہوئی تھی اور انہیں دیگر 6 ہزار 643 قبروں کے درمیان دفنایا گیا۔نسل کشی میں جاں بحق ہونے والے مسلم شہری کے بیٹے فکریت پیزک نے بتایا کہ ’25 سال بعد ہم ان کا جسد خاکی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے اور وہ اپنی آخری آرام گاہ میں سکون پاسکتے ہیں’۔ رپورٹ کے مطابق 1992ء سے 1995 کے درمیان جاری رہنے والی بوسنیا جنگ میں مشرقی علاقے میں جاں بحق ہونے والے تقریباً ایک ہزار مسلمانوں کی لاشیں تاحال غائب ہیں۔عفیتہ حسنوویک نے اپنے شوہر کی نامکمل نعش کو دفنانے کا فیصلہ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں معلوم تھا کہ 25 سال بعد بھی وہ مکمل نہیں مل سکتے لیکن کم ازکم کچھ تو ملا اور اب میں مزید تاخیر نہیں کرنا چاہتی’۔عالمی قائدین نے کورونا وائرس کے باعث شرکت نہیں کی تاہم ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا تاہم ہزاروں مسلمانوں نے ہر سال کی طرح زخموں کو تازہ کیا لیکن منتظمین کی جانب سے پابندی کے باعث یہ تعداد معمول سے کم تھی۔ سربرینکا میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام 90ء کی دہائی میں بوسنیا اور سربیا کی فوج نے نسلی تنظیموں اور دیگر منافرت پسند جماعتوں کی آشیرباد سے غیرسرب کو بے دخل کرنے کیلئے کارروائی شروع کی تھی جو نسل کشی پر اختتام پذیر ہوئی۔فوج کی بے رحم کارروائیوں سے جان بچانے کیلئے ہزاروں مسلمانوں نے گھربار چھوڑ دیا اور سربرینکا سمیت مشرقی علاقے میں پناہ لی تھی۔ سربرینکا میں مسلمانوں کی نسل کشی کے 25 سال مکمل ہونے پر یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا

اور واقعے کو نسل کشی کا بدترین واقعہ قرار دیا۔امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ‘ہم متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں جو 8 ہزار معصوموں کے خون پر انصاف کے طلب گار ہیں اور اتنے سال گزر گئے ہیں’۔یاد رہے کہ سربرینکا میں بدترین نسل کشی کے بعد امریکہ نے بوسنیا میں امن معاہدے کیلئے ثالثی کی تھی۔رپورٹ کے مطابق 25ویں برسی کے موقع پر صرف مسلمان ہی تھے جو اس خون ریزی پر متضاد بیانیے پر افسردہ تھے۔بوسنیا کے مسلمان جنگ کے اختتام کے 25 سال بعد بھی تقریباً ایک لاکھ مسلمانوں کے قتل پر انصاف کے طلب گار ہیں۔