بوگس رائے دہی روکنے کے نام پر شخصی راز داری کے افشاء کا اندیشہ

   

الیکشن کمیشن کی جانب سے چہرہ شناسی سافٹ ویر کے استعمال کا منصوبہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مغائر : اسد الدین اویسی
حیدرآباد۔22جنوری(سیاست نیوز) انتخابات میں بوگس رائے دہی کو روکنے کیلئے چہرہ شناسی کرنے والے ایپلیکیشن کا استعمال شہریوں کی شخصی رازداری کیلئے خطرہ ہے اور رائے دہی کے نام پر جمع کی جانے والی یہ تفصیلات شہریوں کی شخصی معلومات کے افشاء کا سبب بن سکتی ہے۔ رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے ٹوئیٹر پران کی جماعت کی جانب سے تلنگانہ الیکشن کمیشن سے کی گئی نمائندگی کی نقل پوسٹ کی جس میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ چہرہ شناسی کے سافٹ وئیر کے استعمال کے منصوبہ کو ترک کریں کیونکہ اس کے ذریعہ جمع کیا جانے والا ڈاٹاغلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن کو حوالہ کئے جانے والے اس مکتوب میں سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط پر عمل نہ کئے جانے کی شکایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔اسد الدین اویسی نے اس سافٹ وئیر کے استعمال کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مغائر قرار دیا جو کہ پٹو سوامی بمقابلہ حکومت ہند مقدمہ میں سپریم کورٹ نے صادر کیا تھا۔ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے بوگس اور تلبیس شخصی کے ذریعہ رائے دہی میں حصہ لینے والوںکی شناخت کیلئے کئے جانے والے اس اقدام کے سلسلہ میں کہا کہ ریاستی الیکشن کمیشن شفاف رائے دہی کو یقینی بنانے کیلئے رائے دہی کے لئے پہنچنے والے رائے دہندوںکی تصویر کشی کے ذریعہ ان کی چہرہ شناسی کو یقینی بنایا جائے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے دوران کی جانے والی بے قاعدگیوں کو دور کرنے کیلئے کئے جانے والے اس اقدام کے خلاف مکتوب روانہ کرتے ہوئے اسے شہریوں کے شخصی معلومات کے افشاء کی کوشش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ تجرباتی اساس پر بھی چہرہ شناسی کے اس سافٹ وئیر کے استعمال کو روکا جانا چاہئے ۔اسد الدین اویسی نے تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے کئے جانے والے اس اقدام پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت رائے دہندوں کی تصویر کشی کرنے کا فیصلہ کیا ہے! کیا رائے دہندوں نے الیکشن کمیشن کو اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ ان کی تصویر کشی کرے اگر ایسا نہیں ہے تو وہ کس طرح سے تصویر کشی اور چہرہ شناسی سافٹ وئیر کے استعمال کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کو حکومت تلنگانہ کی تائید حاصل ہے اور اس تائید کی بنیاد پر ہی الیکشن کمیشن نے تجرباتی اساس پر آج ہونے والے انتخابات میں چہرہ شناسی سافٹ وئیر کا استعمال یقینی بنایا ہے۔مجلس کی جانب سے ریاستی الیکشن کمیشن کو دی گئی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے رائے دہندوں کی جو شخصی تفصیلات جمع ہیں ان کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ چہرہ شناسی کے اس سافٹ وئیر میں جمع کیا جانے والا ڈاٹا کس حد تک محفوظ ہے اور اس ڈاٹا کا استعمال کس طرح کیا جاسکتا ہے۔