بچوں کا موبائل فون کا اِستعمال کیسے کم کریں ؟

   

ہم جس دَور میں زندگی گزار رہے ہیں ، اس دور میں اولاد کی تربیت کے متعلق بہت سے مسائل ہمیں درپیش ہیں جن میں ایک اہم مسئلہ ’’بچے ، موبائل اور سوشل میڈیا ہے‘‘۔ کیونکہ آج کل کے ماں باپ مصروف رہتے ہیں ، اولاد کی تربیت کیلئے وقت نہیں دے پاتے ، اب والدین نے بچوں کی شرارتوں سے بچنے کا ایک آسان ذریعہ یہ بنالیا ہے کہ اِسمارٹ فون بچے کے حوالے کر دیا جائے ، کیونکہ جب تک وہ موبائل بچے کے پاس رہے گا بچے کی شرارتوں سے گھر والوں کو پریشان ہونا نہیں پڑے گا ، گھر میں بھی سکون رہے گا اور والدین بھی اپنے کام بہ آسانی کر سکیں گے۔
یہ بھی ایک وجہ ہے کہ ہمارے بچے موبائل کے عادی ہوچکے ہیں۔ بچوں کو بھی ان چیزوں میں بہت دلچسپی رہتی ہے ، لیکن سوشل میڈیا کی وجہ سے ان ننھے ذہنوں پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں ، ہم اس کا اندازہ نہیں کررہے ہیں۔ آئیے ! آج ہم اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں کو ہونے والے نقصانات کا ایک جائزہ لیں گے:
ایک ریسرچ کے مطابق صرف 4 مہینے کا بچّہ فون کا عادی بن چکا ہے اور والدین کی لاپرواہی کے سبب اوسطاً ایک بچہ ساڑھے 4 گھنٹے اسکرین دیکھتا ہے۔
ہمارے بچے آج کل کارٹونس شارٹس ، ٹک ٹاک ویڈیوز اور موویزکی لت میں مبتلا ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کے رول ماڈل اورپسندیدہ لوگ بھی کارٹون یا فلمی کیریکٹرس ہیں اور غیرمحسوس طریقے سے ہمارے بچے غصے والے ، جھگڑالو اور ضدی بن چکے ہیں۔
بچوں کو ٹچ اسکرین کے فون کا استعمال تو بہت اچھے سے آرہا ہے مگر جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوکر ہمارے بچے اکثر مختلف کمزوریوں اور بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ مثال کے طور پر بچوں کو اپنا جوتا ٹھیک سے پہننا نہیں آتا مگر وہی بچہ اِسمارٹ فون کا استعمال گھنٹوں کرتا ہے اور وہ بھی ماں باپ کی موجودگی میں ۔
ہمارے بچے انٹرنیٹ سے جڑا ہوا اِسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے کئی نقصانات اٹھا رہے ہیں جن میں ایک قابل ذکر نقصان ان کو یہ ہورہا ہے کہ آج کل کی نسل کے اندر یکسوئی کی کمی ہوتی جارہی ہے یعنی بچے ٹِک کر کوئی کام نہیں کرتے ، بچہ فون کے اسکرین پر اُچھل کود ، موج مستی، چیخنا چلانا ہی دیکھتا رہتا ہے جس کے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنی عملی زندگی میں بھی وہی شورشرابہ ، شرارتیں، مارپیٹ کرتا رہتا ہے۔
کمسن نسل کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ اُن میں صحیح اور غلط کی تمیز ہی ختم ہوتی جارہی ہے ، اور اِسلام سے دُوری بچوں کے کچے ذہنوں کو برباد کر رہی ہے۔
محترم والدین! بچوں کی تربیت ایک اہم ذمہ داری ہے جس کیلئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے، بچوں کو موبائل کے استعمال کی اجازت دینے کے بارے میں چند تجاویز ہیں، اگر ان پر عمل کیا جائے تو اِسمارٹ فونس اور سوشل میڈیا کے نقصانات پر ایک حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭ بچوں کو اگر اِسمارٹ فون سے دُور رکھنا ممکن نہیں تو کم از کم ان کو موبائل میں کیا دیکھنا چاہئے ، اس چیز پر ہم کنٹرول کرسکتے ہیں لہٰذا بچوں کو صرف وہی چیزیں دیکھنے دیجئے جو ان کی دنیا اور آخرت کیلئے بہتر ثابت ہو۔
٭ بچوں کیلئے موبائل کے استعمال کا ٹائم فکس کیجئے اور اس پر سختی سے عمل کروائیے۔
٭ بچوں کو فزیکل ایکٹیویٹیز کا وقت اور جگہ مقررکیجئے تاکہ اُن کی توجہ موبائل فون کی طرف کم ہو سکے۔
٭ بچوں کو اگر اسمارٹ فون کے ذریعے اسلامی تربیت دینی ہے تو اس کیلئے بچوں کیلئے خاص”Kids Message” ، “Kids Madani Channel” یا پھر دیگر بچوں کیلئے مخصوص کوئی بھی اسلامی کارٹون چیانل کو پابندی سے دکھاکر ان کے اخلاق و کردار بگڑنے سے کسی حد تک بچا سکتے ہیں۔ اس پر ٹیلی کاسٹ ہونے والے کارٹون بہت مفید ہیں ، جن میں بچوں کی اخلاقی تربیت بھی ہے اور بچے کا اسکرین ٹائم کا شوق بھی پورا ہو جاتا ہے۔
٭ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ خود ان کیلئے وقت نکالیں کیونکہ جو وقت آپ دیں گے اس کا بدل کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی۔٭