بچوں کو ریاضی (میاتھس) میں ماہر بنانا ضروری

   

سیدہ نشاط سلطانہ
(پی ایچ ڈی اسکالر)
میاتھیمٹکس یا ریاضی تعلیم کا ایک بنیادی مضمون ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں ریاضی کافی اہمیت رکھتی ہے روزمرہ کے کاموں، انسان کے اٹھنے، بیٹھنے، سونے جاگنے، کھانے، پینے، پڑھنے لکھنے، کھیلنے کودنے، رقمی لین دین، سودے بازی، بزنس ڈیلنگس (کاروباری معاملتیں)، فیشن ڈیزائننگ سے لے کر پیشے طب، انفارمیشن ٹکنالوجی سے لیکر مصنوعی ذہانت (آر ٹیفیشیل انٹلی جنس) آٹو موبائیل (گاڑیوں کے استعمال) سے لے کر لباس زیب تن کرنے اور بلند و بالا عمارتوں سے لے کر گہرے سمندروں، ان کی تہہ میں چھپے ہوئے قدرتی وسائل بالخصوص تیل کے ذخائر قیمتی موتیوں کے انبار عقل انسانی کو حیران کردینے والے معدنیات، پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں، وسیع و عریض وادیوں، انسان پر ہیبت طاری کرنے والی گھاٹیوں، دن کی روشنی رات کی تاریکی، تاروں کی بجلی کی کڑک چمک، چاند کی ٹھنڈک، سورج کی گرمی، مشینوں کا چلنا، طیاروں کا اڑان بھرنا، غرض اس کائنات کی ہر ہر چیز سے ریاضی Mathematics کا گہرا تعلق ہوتا ہے اور میاتھس کے ذریعہ ہی آج دنیا و کائنات کے پوشیدہ راز فاش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بہرحال ریاضی (میاتھس) مطالعہ کا ایک لازمی اور کلیدی مضمون ہے اور ریاضی کی معیاری تعلیم تک رسائی ہر بچہ کا حق ہے۔ ریاضی تک ہر بچہ کی رسائی یقینی بنانے کے لئے اسے سب کے لئے و قابل دسترس بنانا ہوگا۔ یعنی ہر بچہ کو ریاضی میں مہارت پیدا کرنے کا متحمل بنانا ہوگا۔ ساتھ ہی اسے بچوں کے سامنے اس انداز میں پیش کرتا ہوگا جس سے ان میں لطف کا حساس پیدا ہو اور وہ میاتھس کو مشکل نہیں بلکہ بہت ہی آسان سمجھنے لگیں، جہاں تک ریاضی کا سوال ہے اس کے بارے میں اکثر بچوں کی رائے یہ ہوتی ہے کہ یہ ایک خشک بے مزہ اور مشکل مضمون ہے لیکن حقیقت یہ ہیکہ میاتھس ایک دلچسپ مضمون ہے اگر ایک مرتبہ بچہ میں ریاضی یا Mathematics کے تعلق سے دلچسپی پیدا ہو جائے تو پھر اسے میاتھس بہت آسان مضمون دکھائی دے گا۔ جہاں تک میاتھمٹکس کے مشکل ہونے یا سمجھنے کا سوال ہے کئی بچے آٹھویں جماعت کے بعد تعلیم ترک کردیتے ہیں۔ تعلیم کے ابتدائی یا ایلمنٹری مرحلہ میں ہی بچوں کو ریاضی کی ایسی تعلیم دی جانی چاہئے جس سے بچوں کو مستقبل کی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار کرنے میں مدد مل سکے۔ پرتھم کی سالانہ سروے آف ایجوکیشن رپورٹ (ASER) 2022 اسکولی بچوں کی پڑھنے کی بنیادی سلاحیتوں کی قومی سطح پر گراوٹ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ رپورٹ ان میں ریاضی کی صلاحیتوں کے فقدان کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے۔ ساتھ ہی اسکول بند ہونے کے بیچ ’’سیکھنے کے نقصان‘‘ کی بھی تصدیق کرتی ہے لیکن گزشتہ پندرہ سال کے دوران 6 تا 14 سال عمر کے گروپ کے بچوں کے اندراج کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ 95 فیصد سے زیادہ رہا۔
نیشنل ایجوکیشنل پالیسی NEP 2020 کا مقصد 2030 تک پری اسکول سے لے کر سکینڈری سطح تک GER کو 100 فیصد تک بڑھانا ہے۔ جبکہ اعلیٰ تعلیم کے بشمول ووکیشنل ایجوکیشن میں اندراج کا مجموعی تناسب 2018 میں یہ بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گا۔ دوسری طرف ڈاٹا UDISE+ برائے سال 2021-22 میں بتایا گیا کہ 2020 اور 2021 کے درمیان سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے اندراج میں کورونا وبا کے باوجود 83.35 لاکھ تک اضافہ ہوا جبکہ خانگی اسکولوں میں کمی آئی۔ اگر دیکھا جائے تو کورونا وباء سے ساری دنیا متاثرہوئی۔ اس کے باوجود ہمارے ملک میں طلبہ کے اندراج میں اضافہ درج کیا گیا۔ مثال کے طور پر 2018 میں طلبہ کا اندراج جو 97.2 فیصد تھا 2022 میں بڑھ کر 98.4 فیصد ہوگیا۔ یہ حیرت کی بات ہیکہ کورونا وباء کے بعد اسکولوں میں طلباء کے اندراج میں اضافہ تو ہوا لیکن تشویش کی بات یہ رہی کہ سیکھنے کی سطح خاص کر ریاست تلنگانہ کے سرکاری اسکولوں کے طلباء میں ریاضی کا علم سیکھنے کی سطح میں کمی آئی۔
قانونی حق تعلیم (RTE) کے مطابق 6 اور 14 سال عمر کے درمیانی گروپ کے طلباء کے لئے مختلف سرگرمیوں، ڈسکوری اور تعلیمی دوروں کے ذریعہ سیکھنے کی مانگ کی گئی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ بچوں کو سیکھنے کا ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں بچہ ہر قسم کے خوف اور بے چینی و بے قراری سے آزاد ہو۔ ہندوستان کے بارہویں پنج سالہ منصوبہ میں بھی اس کا عکس چھلکتا ہے۔ عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے اہداف اور NEP 2020 میں بھی بچوں کے ایک قابل عالمی شہری بننے کے لئے انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ ایک اور بات، گریڈس میں اضافہ کے ساتھ کارکردگی میں بتدریج گراوٹ بھی دیکھی گئی ہے۔ مثال کے طور پر جیسے جیسے طلبہ اعلیٰ کلاسس میں جاتے ہیں ان میں میاتھس کے تئیں دلچسپی ختم ہوتی جاتی ہے۔ ایسا رجحان ایلمنٹری سطح سے ثانوی (سکینڈری) سطح تک جانے والے طلباء میں دیکھا گیا ایسے میں پری سرویس اور ان سرویس ٹیچرس کو خصوصی تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ میاتھس سیکھنے والے بچوں پر کلاس رومس میں خصوصی توجہ دیں اور طلباء ریاضی سیکھتے ہوئے لطف اندوز ہوں یعنی وہ کسی بھی قسم کی اکتاہٹ محسوس نہ کریں۔ اگر بچے ہنستے کھیلتے میاتھس سیکھتے ہیں اور اس پر عبور حاصل کرلیتے ہیں تو دوسرے مضامین میں بھی ان کا مظاہرہ اچھا ہوتا ہے اور ان کی تعلیمی کارکردگی اطمینان بخش ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر نیشنل اچیومنٹ سروے رپورٹ 2021 کے مطابق ضلعی سطح اور ریاستی سطح پر 8 ویں جماعت کے طلبہ میں مضمون ریاضی سیکھنے کے جو نتائج برآمد ہوئے اس سے Low Performance کمتر کار کردگی کا پتہ چلتا ہے۔ NAS 2021 سروے ڈاٹا جو مختلف جماعتوں یا گریڈس میں لیاقت پر مبنی مہارتوں کی بنیاد پر ہے وہ سیکھنے کے عمل میں پائی جانے والے چیلنج کی نشاندہی میں مدد کرتا ہے چنانچہ ضلع حیدرآباد میں NAS کے نتائج سے 8 یں جماعت کے طلباء میں ریاضی کے مضمون میں (ضلع واری سطح پر) کمتر مظاہرہ یا کارکردگی کا پتہ چلتا ہے جو صرف 30 فیصد ہے جبکہ اس کے برعکس لینگویجس میں یہ (48 فیصد) سائنس میں (35 فیصد) اور سماجی علوم (سوشل سائنس) میں 34 فیصد ہے۔ ماہرانہ سطح پر سیکھنے والے اقل ترین نگرانی کے ساتھ آزادانہ طور پر کام کرسکتے ہیں۔ وہ اپنے خیالات سے واضح طور پر واقف کروانے کے قابل ہوتے ہیں۔ وہ حالات کا بہتر انداز میں تجزیہ کرسکتے ہیں لیکن رپورٹ کے مطابق اٹھویں جماعت کے صرف 7 فیصد طلبا ہی مہارت دکھاتے ہیں جس کا یہ مطلب ہیکہ طلبہ کی تنقیدی سوچ و فکر کے ساتھ ساتھ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لہذا سیکھنے والوں کو مہارت اور بنیادی سطح پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ NEP 2020 اس بات کی سفارش کرتا ہے کہ ریاضی کے مضمون سے متعلق اہم سوچ و فکر کو فروغ دینا چاہئے ساتھ ہی ریاضی کے نصاب اور اس کی تدریس میں اصلاحات متعارف کروانا چاہئے اور اس کے CONTENT مواد میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔