’بچوں کی جبری شادیاں کورونا وائرس سے بڑا خطرہ‘

   

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 18 سال سے کم عمر کی 12 ملین لڑکیوں کو ازدواجی بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔ اگلی دہائی میں مزید 13 ملین بچوں کی شادیوں کے خطرات موجود ہیں۔بہبود اطفال کے عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ بچوں کی شادی کی روایت کا خاتمہ معاشروں سے غربت کو رفتہ رفتہ دور کر سکتا ہے۔ تعلیم یافتہ اور با اختیار لڑکیاں صحت مند نئی نسل کو پروان چڑھا سکتی ہیں۔ تاہم کورونا کی وبا غربت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اس کے شکار والدین ‘چائلڈ میرج‘ پر مجبور ہیں۔کورونا وائرس کی وبا نے ایشیا بھر میں لاتعداد خاندانوں کو غربت کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اب ان خاندانوں میں لڑکیوں کا بوجھ اور زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ غربت کے شکار والدین کی طرف سے لڑکیوں کو جبری شادی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس رواج کے خلاف سالوں سے جاری مہم کے نتیجے میں ہونے والی پیش رفت آگے بڑھنے کی بجائے ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔