بچوں کی مالی تربیت ، نصیحت کافی نہیں ، عملی مثال ضروری

   

صرف سمجھنا ناکافی ، والدین کے رویے اور عمل ہی بچوں کے ذہنوں پر دیرپا اثر ڈالتے ہیں
حیدرآباد ۔ 9 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : آج کی نئی نسل غیر معمولی تیزی سے سیکھتی ہے والدین کی نصیحتوں سے زیادہ ان کے رویے اور عمل بچوں پر اثر ڈالتے ہیں ۔ اگر والدین فضول خرچی کرتے ہیں یا پیسے کے لیے جھگڑتے ہیں تو بچے بھی یہی سیکھتے ہیں ۔ ماہرین نفسیات اور مالی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مالی تربیت کے لیے نصیحت نہیں بلکہ عملی مثال ضروری ہے ۔ بجٹ سازی ، بچت اور اعتدال کے اصول سب سے پہلے والدین کو خود اپنانے ہوں گے ۔ کیا آپ نے کبھی اپنے بچوں سے کہا ہے ’ فضول خرچ نہ کرو ‘ ۔ لیکن کیا اسی وقت آپ نے ڈسکاونٹ سیل میں غیر ضروری چیز خرید لی ؟ کیا آپ نے بچوں کے سامنے کہا ’ ہم قرض نہیں لیتے ‘ لیکن باآسانی دوستوں سے یا قرض ایپ سے رقم اُدھار لی ؟ یہ تضاد بچوں کو الجھن میں ڈال دیتا ہے ۔ وہ والدین کی نصیحت سے زیادہ ان کے عمل کی پیروی کرتے ہیں ۔ بچے وہ نہیں کرتے جو آپ کہتے ہیں بلکہ وہ وہی کرتے ہیں جو آپ کرتے ہیں ۔ ایسے گھرانے جہاں میاں بیوی دونوں کمانے والے ہوں ۔ وہاں پیسے کے معاملے میں بحث و تکرار کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اگر ایک شریک حیات فضول خرچ ہو اور دوسرا کفایت شعار تو ان اختلافات کے اثرات سب سے زیادہ بچوں پر پڑتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق ایسی صورتحال بچوں کے ذہن میں یہ پیغام چھوڑتی ہے کہ پیسہ ایک مستقل جھگڑے کی جڑ ہے ۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ والد سب سے پہلے خود مالی نظم و ضبط اپنائیں اور پھر بچوں کو آسان انداز میں سمجھائیں ۔ بچوں کو روزمرہ مثالوں کے ساتھ سمجھائیں کہ فضول خرچی سے کیسے بچا جاسکتا ہے اور بچت کیوں ضروری ہے ۔ بجٹ سازی ، خریداری کے فیصلے اور بچت کی عادت کو عملی طور پر بچوں کے سامنے اپنائیں ۔ گھر کا بجٹ بچوں کے لیے سب سے بڑی ورکشاپ ہے ۔ بچوں کو صرف ’ پیسہ کمانے ‘ کی تربیت نہ دیں بلکہ یہ بھی سکھائیں کہ ’ پیسہ کیسا سنبھالا جائے ‘ بچوں کے لیے سب سے بڑی درس گاہ گھر ہے اور سب سے بڑے استاد ان کے والدین ہیں پیسہ زندگی کا اہم حصہ ہے لیکن اس پر والدین کا رویہ ہی طئے کرتا ہے کہ بچے اسے ذمہ داری سمجھیں گے یا بوجھ ۔ اگر والدین اپنے عمل سے بچت ، اعتدال اور منصوبہ بندی کی مثال قائم کریں تو یہی سبق نسلوں تک منتقل ہوگا ۔ یاد رکھیں بچے کانوں سے کم اور آنکھوں سے زیادہ سیکھتے ہیں ۔ اس لیے وہی دکھائیں جو آپ چاہتے ہیں کہ وہ کل کو بنیں ۔ بچوں کو فضول خرچی سے بچنے کا مشورہ دینے سے قبل خود اس پر عمل کریں ۔ ہر خریداری سے پہلے سوچیں یہ ضرورت ہے یا خواہش ؟ قرض صرف حقیقی ضرورت اور ایمرجنسی میں لیں عادت نہ بنائیں ۔ بجٹ سازی کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں اور بچوں کو اس میں شامل کریں ۔ چھوٹی عمر سے بچوں کو بچت کا مزہ سمجھائیں جیسے سیونگ باکس میں پیسے جمع کریں بچوں کے سامنے سادہ اور متوازن طرز زندگی اپنائیں تاکہ وہ تقلید کرسکیں ۔۔ 2