حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : ریاست کے مختلف مقامات پر طلبہ کی کمی کے باعث تقریبا 1500 گورنمنٹ اسکولس کو بند کرنا ، آئسبرگ کا محض اشارہ ہے ۔ کیا یہ رجحانات گھٹتی باروری شرح کے ساتھ شروع ہورہی ڈیموگرافک تبدیلیوں کی وجہ دیر تک برقرار رہیں گے ؟ اور کیا ان باتوں کو فوری ، مختصر مدتی ، اور طویل مدتی تعلیمی پالیسی بنانے میں ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے ؟ نیشنل فیملی ہیلت سروے 2019-21 (NFHS-5 ) کے مطابق ریاست میں جملہ آبادی کا جنسی تناسب ( 1000 مرد میں فیملس ) شہری علاقوں میں 1,015 تھا اور دیہی علاقوں میں 1,070 اور ریاست کا اوسط 1,049 اس کے برخلاف گذشتہ پانچ سال میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے جنسی تناسب ( لڑکیاں فی ہزار لڑکے ) شہری علاقوں میں 873 اور دیہی علاقوں میں 907 اور ریاست کا اوسط 894 تھا ۔ اگرچیکہ فوری تشویش کی بات نہیں لیکن ریاست میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ طویل مدت میں بچے کم ہوں گے ۔ اس سروے میں کہا گیا کہ جملہ بچوں کی پیدائش کی شرح ( بچے فی خاتون ) شہری علاقوں میں 1.8 ، دیہی علاقوں میں 1.7 ریاست کی اوسط شرح 1.8 تھی ۔ یہ ٹوٹل فرٹیلٹی ریٹ ( جملہ بچوں کی پیدائش کی شرح ) عالمی معیارات سے کم ہے ۔ 2.1 کے ٹی ایف آر کو بہتر سمجھا جاتا ہے ۔ تلنگانہ میں یہ شرح 1.8 ہونے کے ساتھ اسکول جانے والے بچے کم ہوں گے ۔۔