بچوں کے ملٹی سسٹم انفیلیٹری سنیڈروم کے علاج پر فوری توجہ کی ضرورت

   

نیلوفر ہاسپٹل میں مریضوں کا علاج ، ماہر اطفال ڈاکٹر میر صمصام علی خرم
حیدرآباد۔ بچوں میں پائے جانے والے ملٹی سسٹم انفیلمیٹری سینڈرم کے علاج کے لئے فوری ماہر امراض اطفال سے رابطہ قائم کرتے ہوئے علاج کا آغاز کرنا چاہئے کیونکہ یہ مرض لاعلاج نہیں ہے لیکن اس مرض کو نظرانداز کرنا انتہائی نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر میرصمصام علی خرم ماہر امراض اطفال نے بتایا کہ جن بچو ںکو کورونا وائرس ہوچکا ہے ان میں MIS-C کی علامات پائی جانے لگی ہیں اور ان کا بروقت علاج کیا جانا ناگزیر ہے۔شہر حیدرآباد میں بچوں کے سرکاری دواخانہ نیلوفر ہاسپٹل میں زیر علاج بچوں کے علاوہ خانگی ماہرین اطفال سے رجوع ہونے والے مریضوں کے سلسلہ میں بتایا جا رہاہے کہ بچے جو کہ انہیں ہونے والی تکالیف کے انکشاف یا اسے بتانے سے قاصر ہوتے ہیں لیکن والدین اور سرپرستوں کو چوکنا رہتے ہوئے بچوں کے علاج پر توجہ دینی چاہئے ۔ ڈاکٹر میر صمصام علی خرم نے بتایا کہ کورونا وائرس سے ٹھیک ہونے والے بچوں میں پائے جانے والے اس مرض کی توثیق کے ساتھ ہی اس کا علاج اعضاء کی سوزش کے خاتمہ کی ادویات سے ممکن ہے لیکن اسے نظرانداز کیا جانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ بچوں میں زیادہ نیند ‘ بے چینی ‘ نقاہت اور کھانسی یا مسلسل بخارکی صورت میں ان کے کورونا وائرس کے معائنہ کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ بچوں کو کورونا وائرس کی صورت میں گھر کے دیگر افراد کے بھی کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ماہرین امراض اطفال جو کہ 6ماہ سے12 سال کی عمر تک کے بچوں کا علاج کرتے ہیں انہیں بھی آئی سی ایم آر اور ایمس کی جانب سے جاری کردہ پروٹوکول کے تحت بچوں کا علاج کرنا چاہئے اور بچو ںکے علاج کے لئے لازمی ہے کہ ان کی صحت اور ان کے نظام مدافعت کے مطابق ہی انہیں ادویات تجویز کی جائیں اسی لئے والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کے علاج کیلئے بچوں کے امراض کے ماہرین سے ہی رجوع کریں ۔ڈاکٹر صمصام علی خرم نے بتایا کہ اب جبکہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیںایسی صورت میں علاج سے بہتر احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے بچوں کو صحتمند غذاء فراہم کی جائے اور انہیں پر ہجوم مقامات بالخصوص گہما گہمی والے علاقوں سے دور رکھا جائے اس کے علاوہ بچوں کو گود میں اٹھانے یا انہیں قریب کرنے سے قبل اچھی طرح صفائی کرلیں اور باہر سے آتے ہی بچوں کو قریب کرنے سے گریز کریں تاکہ انہیں محفوظ رکھا جاسکے۔