بچکندہ ۔17 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)جکل اسمبلی حلقہ کے بچکندہ اقلیتی اقامتی اسکول میں آج اس وقت سنسنی خیز صورتحال پیدا ہوگئی جب انٹر میڈیٹ کے طلباء نے کلاس رومز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پرنسپل مسز سنیتا کے خلاف آواز بلند کی۔ طلباء نے اس احتجاج کے دوران کہا کہ انہیں مینو کے مطابق کھانا فراہم نہیں کیا جاتا اور بارہا آر ایل سی اور ویجلینس عہدیداروں کو اس مسلہ پر شکایت کرنے کے باوجود انتظامیہ نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ طلباء نے کہا کہ جب انہوں نے کھانے کے مسئلہ پر پرنسپل سے بات کی تو پرنسپل نے نہ صرف شکایات کو نظر انداز کیا بلکہ توہین آمیز جملے کستے ہوئے کہا: “تمہیں کھانا کھلانے سے بہتر ہے کتے کو کھلانا!” جس پر طلباء میں شدید غصہ بھڑک اٹھا۔ احتجاج کرنے والے طلباء نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پرنسپل نے آواز بلند کرنے والے چند طلباء کو سنگین دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (TC) جاری کر کے اسکول سے معطل کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، طلباء نے بنیادی سہولیات کی شدید کمی کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ بارہا مطالبات کے باوجود اسکول میں معیاری کھانا، سنیکس اور دیگر ضروری سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں۔ صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب طلباء نے اجتماعی طور پر کلاس رومس کا بائیکاٹ کیا اور اسکول کے روبرو شدید احتجاج کیا۔اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بچکندہ کے ایس آئی موہن ریڈی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اسکول پہنچے اور فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے طلباء کو سمجھا بجھا کر دوبارہ کلاس رومس میں روانہ کیا۔ پولیس کی بروقت کارروائی سے حالات قابو میں آگئے۔انٹرمیڈیٹ کے طلبہ نے پرنسپل سنیتا کو پرنسپل کی کرسی سے ہٹانے کا پر زور مطالبہ کیا۔ کانگریس قائدین گنگادھر،ناگناتھ پٹیل،اسد علی،حافظ محمد غوث،عظیم لالا،بھاسکر ریڈی،نعیم نوشہ نائیک و دیگر نے بھی طلباء کی شکایات کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرائی جائے۔