بچے بھی گردے کی پتھری سے متاثر ہورہے ہیں

   

5 تا 17 سال عمر کے 109 بچوں کی سرجری، جنک فوڈ اور زیادہ پانی نہ پینے سے مسائل
حیدرآباد ۔ 10 جولائی (سیاست نیوز) بالغ افراد ہی نہیں بچے بھی گردے کی پتھری کا شکار ہورہے ہیں۔ بہت سے لوگ گردے اور مثانے کی پتھری کا شکار ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ حیدرآباد کے عثمانیہ ہاسپٹل میں گزشتہ سال 109 بچوں کی پتھری نکالنے کیلئے سرجری کی گئی۔ قابل ذکر بات یہ ہیکہ متاثرین میں پانچ ماہ کے بچوں سے لیکر 17 سال کے بچے تک اس میں شامل ہیں۔ ان میں پتھری کا مسئلہ زیادہ تر گردے، پیشاب کی نالی اور مثانے میں پیدا ہورہا ہے۔ عام طور پر 30 اور 40 سال کی عمر کے افراد کے گردوں اور مثانے میں پتھری بنتی ہے۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہیکہ بدلتے طرززندگی اور کھانے پینے کی عادات کے باعث بچوں میں یہ مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں پتھری کا مسئلہ جنسیاتی وجوہات کی وجہ سے بھی پیدا ہوتا ہے جس کی علامتوں میں پیشاب کے دوران جلن، درد، کمر، پیٹ میں درد، متلی، پیشاب میں خون آنا، بار بار پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس ہونا اور سردی کے ساتھ بخار، چڑچڑاپن اور بھوک میں کمی۔ زیادہ مقدار میں پانی نہیں پینا، بہت زیادہ شکر اور نمک والی غذائیں کھانا، پیشاب کی نالی میں انفیکشن گردے کے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ گردے کی پتھری کی سرجری کرانے والے بچوں میں0-5 سال کے 34۔ 6-10 سال کے 39۔ 11-17 سال کے 36 بچے شامل ہیں۔ ڈاکٹر آنند کنسلٹنٹ یورولوجسٹ عثمانیہ ہاسپٹل نے والدین کو اپنے بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھنے کا مشورہ دیا۔ گردے کی پتھری اور ان کی علامات کی جلد شناخت کرلی جائے اور بروقت علاج کرنے پر ان کے طویل المدتی مسائل سے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ خاص طور پر بچوں کو اسکول روانہ کرتے وقت پانی کا بوتل ساتھ میں رکھیں۔ بچے ضرورت کے مطابق پانی پی رہے ہیں یا نہیں اس پر نظر رکھی جائے۔ پانی پینے کی ضروریات سمجھائی جائے۔ زیادہ شکر اور نمک کی مقدار والے پیاکیجیڈ، جنک فوڈز سے بچوں کو دور رکھیں۔ عثمانیہ ہاسپٹل میں بچوں کے گردے کی پتھری کا جدید علاج دستیاب ہے۔ لیزر طریقہ سے مفت سرجری کی جارہی ہے۔2