حیدرآباد۔23جون(سیاست نیوز) حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے چلائے جانے والے بڈی باٹا پروگرام کے ذریعہ شہر حیدرآباد کے سرکاری اسکولوں میں داخلہ کا مظاہرہ کوئی متاثر کن نہیں رہا جبکہ پڑوسی ضلع رنگا ریڈی نے سال گذشتہ کی طرح اس سال بھی بڈی باٹا مہم کے دوران سرکاری اسکولوں میں داخلہ دلوانے کے معاملہ میں اپنی سبقت برقرار رکھی جبکہ حیدرآباد میں ایسا ممکن نہیں ہوپایا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کے دوران تمام سرکاری اسکولوں کے ذمہ داروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں موجود بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ دلوانے کے لئے خصوصی مہم چلائیں اور اس مہم کے دوران انہیں کافی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی رہیں لیکن اس کے باوجود شہر حیدرآباد میں کوئی خاص مظاہرہ نہ ہونے کی وجہ سے متعلق سرکاری اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اقامتی اسکولوں کے آغاز کے سبب شہریوں کی جانب سے بچوں کو ان اسکولوں میں داخلہ دلوانے میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہاہے ۔ ریاست کے دارالحکومت میں موجود تمام طبقات کے اقامتی اسکولوں میںداخلوں کی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جبکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کے سبب سرکاری اسکولوں کے ذمہ داروں میں بے چینی کی کیفیت پائی جانے لگی ہے۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست گیر سطح پر پروفیسر جئے شنکر بڈی باٹا اسکیم کے ذریعہ سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی مہم کے دوران شہر حیدرآباد میں صرف14 ہزار 500 طلبہ نے داخلہ حاصل کیا ہے اور وہ بھی پرائمری میں داخلوں کی اکثریت ہے جبکہ ہائی اسکول میں داخلو ںکی تعداد میں کوئی خاص اضافہ ریکار ڈ نہیں کیا گیا جس کے سبب ضلع حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔حیدرآباد کے پڑوسی ضلع رنگا ریڈی میں بڈی باٹا مہم کے دوران 20ہزار 110 طلبہ کو داخلہ فراہم کیا گیا جو کہ ریاست کے تمام اضلاع میں سر فہرست ہے۔ ضلع رنگاریڈی کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اقامتی اسکولوں کے سبب سرکاری اسکولوں میں داخلہ کے حصول کے رجحان میں کمی آئی ہے لیکن ضلع رنگا ریڈی میں بڑی تعداد میں داخلوں کی بنیادی وجہ ہجرت کرتے ہوئے زندگی گذارنے والا لیبر طبقہ ہے جو کہ اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کیلئے سرکاری اسکولوں میں داخلہ کو ترجیح دیتا ہے اور رنگاریڈی میں ایسے لیبر طبقہ کی بڑی تعداد موجود ہے۔
