بڑا خلائی پتھریلاسیارچہ بدھ کو زمین کے قریب سے گذرے گا

,

   

حیدرآباد29اپریل (یواین آئی) ایک بڑا خلائی پتھریلا سیارچہ جس کو “52768 (1998
OR2)”
نام کہا جاتا ہے ،زمین کے قریب تر ہوگا۔یہ 62,90,364 کیلومیٹر کے فاصلہ سے بدھ کو 1526 بجے زمین سے قریب تر ہوگا ۔ پلیٹری سوسائٹی آف انڈیا کے ڈائرکٹر رگھونند کمار نے کہا کہ یہ 59برس میں یہ زمین سے کافی قریب ترخلائی پتھریلا سیارچہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اس کا سائز 1.8کیلومیٹر تا4.1کیلومیٹر ہوگا اور اس کی رفتارفی سکنڈ8.7کیلومیٹر ہوگی۔اس خلائی پتھریلاسیارچہ کا پتہ 24جولائی 1998میں ہالیکیلا رصدگاہ ہووائی کی جانب سے لگایاگیاتھا اور اس کو زمین سے قریب ترشئے اور امکانی نقصان دہ سیارچہ قرار دیا گیا تھا۔ مسٹر کمار نے کہاکہ 27اپریل کو براہ راست نشریہ میں ناسا کے سائنسدانوں نے کہا کہ اس خلائی پتھریلاسیارچہ کے زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم کورونا کے عرصہ کے دوران سوشیل میڈیا پر اس بات میں اس تعلق سے ویڈیوز کی بھرمار دیکھی جارہی ہے جس سے زمین پر اس کے اثرات کے تعلق سے خوف پیداہورہا ہے ۔موجودہ طورپر یہ خلائی پتھر ہر 1344دن یعنی 3.68سال میں ایک مرتبہ سورج کی گردش کررہا ہے ۔2020کے بعد اگلے وقت یہ خلائی پتھر 18مئی 2031کو زمین کے قریب تر ہوگا۔آخری مرتبہ یہ خلائی پتھریلا سیارچہ 12 مارچ 2009کو زمین کے قریب تر تھا۔2009سے پہلے یہ خلائی پتھریلاسیارچہ 30مئی 1950کو زمین کے قریب تر 4.6کیلومیٹر کے فاصلہ پر تھا۔2020کے مقابلہ 16اپریل 2079 کو یہ زمین سے 17,72,652 کیلو میٹر کے فاصلہ پر قریب تر ہوگا۔اوسطا چاند زمین سے 384,402کیلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جو ایک ایل ڈی کے مساوی ہے ۔اس طرح یہ خلائی پتھریلاسیارچہ چاند اورزمین کے 16گنافاصلہ سے گذرے گا۔اس کے قریب تر ہونے کے دن یہ سادہ آنکھ سے نظر نہیں آئے گا تاہم فلکیاتی ٹیلی اسکوپ سے نظر آئے گا۔