بڑھتی فرقہ پرستی و شان رسالت ﷺ میں گستاخی پر عرب ممالک میں خاموش برہمی

,

   

چند ممالک سے ہزاروں ٹن گیہوں اور چائے کی پتی کی واپسی پر بی جے پی نے گھٹنے ٹیک دئے ۔ معیشت پر منفی اثرات کے اندیشوں کے تحت گستاخ قائدین کی برطرفی

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔5جون۔دنیا بھر میں 5 ویں نمبر کی 3.5بلین ڈالر کی معیشت نے 56 ہزار 877 ٹن گیہوں اور زائد از 6 ہزار ملین کیلو چائے کی پتی کی واپسی پر گھٹنے ٹیک دیئے اور تمام مذاہب کے احترام کے علاوہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کا ڈھول بجانے میں مصروف ہوگئی ۔ ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ شان رسالتﷺ میں گستاخی کے باوجود ملک بھر میں مسلم قائدین و تنظیموں کے ذمہ داروں کے زبانی ‘ تحریری و تقریری احتجاج کے علاوہ بے بسی سے آنسو بہانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا لیکن مسلم دنیا نے ہندستان میں پیدا حالات کا سخت نوٹ لیتے ہوئے خاموشی میں جو کارروائی کی ہے اس پر بی جے پی نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں ۔ گذشتہ یوم ترکی کی جانب سے 56 ہزار 877 ٹن گیہوں واپس کرنے اور کئی ممالک کی جانب سے ہندستانی چائے کی پتی کی واپسی اور خلیجی ممالک میں ٹوئیٹر پر ہندستانی اشیاء کے بائیکاٹ اور بیشتر عرب ممالک بالخصوص قطر‘ سعودی عرب‘ کویت میں ہندستانی اشیاء کو سوپر مارکٹس سے ہٹادیئے جانے کے بعد پارٹی نے اپنی ترجمان نوپور شرمااور نوین جندال کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے برخواست کردیاہے۔ ہندستان میں مسلمانوں اور ان کے مذہبی تشخص کے علاوہ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے دوران شان رسالت ﷺ میں گستاخی کا عرب ممالک نے سخت نوٹ لیا اور خاموشی سے جو اقدام کئے ہیں ان پر حکومت ہند کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑاہے۔ گذشتہ ماہ ملک میں بڑھ رہی فرقہ پرستی اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر ردعمل میں سابق گورنر ریزرو بینک آف انڈیا رگھورام راجن نے کہا تھاکہ ہندستان میں مخالف مسلم ماحول دنیا بھر میں ہندستانی معیشت کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتا ہے اور انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح کے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں اور ہندوتوا کو جس انداز سے فروغ دیا جا رہاہے یہ عمل دنیا میں ہندستانی اشیاء کی مانگ میں کمی کا سبب بن سکتا ہے ۔ ڈاکٹر رگھورام راجن نے ملک کی معیشت کو درپیش خطرات کی وجوہات میں ہندوتواکو بھی اہم وجہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت اگر مخالف مسلم رجحان پر قابو میں ناکام ہوتی ہے تو دنیا بالخصوص عرب ممالک سے ہندستانی معیشت کو استحکام میں نمایاں کمی آسکتی ہے ۔ بی جے پی نے نوپور شرما اور نوین جندال کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے برخواست کرکے دنیا کو پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے ۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے موقف میں بھی گذشتہ دنوں نرمی سے متعلق کہا جا رہاہے کہ عرب ممالک کی پالیسی اور ترکی سے ہزاروں ٹن گیہوں کے علاوہ کئی ممالک کی جانب سے ہزاروں ٹن چائے کی پتی مختلف وجوہات کی بناء پر واپس کئے جانے کے سبب ہی آئی ہے ۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کی اس لچکدار پالیسی اور موقف میں تبدیلی کے بعد کہا کہ جا رہاہے کہ عرب ممالک سے تعلقات بالخصوص تجارتی تعلقات کو استوار رکھنے اور دنیا میں ہندستان کی متاثر ہورہی شبیہہ کو بچانے ایسا کیا جا رہاہے ۔ سعودی کمپنی نے ان حالات میں تیل کی قیمت میں فی بیارل 2.10ڈالر کا اضافہ کرکے نہ صرف ہندستان کو بلکہ ایشیائی ممالک کو جو جھٹکا دیا ہے وہ بھی ہندستانی معیشت کیلئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ کویت اورقطر میں شان رسالت ﷺ میں گستاخی کے معاملہ میں ہندستانی سفراء کو طلب کرکے احتجاج درج کیا گیااس کے علاوہ کویت میں عوامی احتجاج اور قطر میں سوپر مارکٹس میں ہندستانی اشیاء پر چادریں ڈال کر فروخت پر امتناع نے کافی اثر کیا ہے۔ ٹوئیٹر پر جاری ہندستانی اشیاء کے بائیکاٹ کے ہیاش ٹیاگ #BoycottIndianProducts پر ردعمل اورعمان میں مفتی اعظم کے فتوے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ بتایا گیا کہ ہندستان میں ہندو توا کو بڑھاوا دیئے جانے کے خلاف عرب ممالک نے مستقبل قریب میں نئی پالیسی وضع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس پالیسی کو نہ صرف قطر ‘ کویت ‘ سعودی عرب بلکہ عمان ‘ متحدہ عرب امارات اور دیگرخلیجی ممالک کی تائید حاصل رہے گی۔ ہندستان سے عرب ممالک کو اشیاء میں گیہوں‘ چائے پتی ‘ ڈیری اشیاء کے علاوہ گوشت ‘ ترکاری ‘ میوہ جات و کئی اشیائے خورد و نوش شامل ہیںجن کے بائیکاٹ کے اندرون چند یوم بی جے پی اور آر ایس ایس کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ دو یوم قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی ہندستان میں بھی مذہبی تشدد کا حوالہ دے کر ہندستان کے دنیا کی بڑی جمہوریت ہونے کے باوجود ایسے حالات پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔