ایک خاندان کا عروج، امیر اور غریب میں فاصلہ۔ چیف منسٹر کی کار کی بجائے ہیلی کاپٹر کے استعمال کو ترجیح
حیدرآباد۔یکم ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں پھر ایک مرتبہ اچانک ممنوعہ نکسلائیٹس کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ انٹلی جنس کے عہدیداروں نے پڑوسی ریاستوں مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ سے نکسلائیٹس تلنگانہ کے سرحدی اضلاع میں داخل ہونے کی نشاندہی کی ہے جس کے بعد چیف منسٹر کے سی آر کے دورہ پدا پلی میں لمحہ آخر میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ڈی جی پی مہیندر ریڈی کے مشورہ پر چیف منسٹر نے بذریعہ سڑک پداپلی جانے کے بجائے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا ہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ایک ہفتہ قبل نکسلائیٹس تلنگانہ میں داخل ہوئے ہیں بالخصوص عادل آباد، آصف آباد، منچریال، منتھنی ، جئے شنکر بھوپال پلی، کھمم کے علاوہ مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ کے سرحدی اضلاع میں اچانک نکسلائیٹس سرگرمیوں میں اضافہ ہوجانے کو نوٹ کیا گیا ہے۔ ضلع عادل آباد کے بوتھ جنگلاتی علاقہ میں تلاشی مہم کے دوران پولیس نے دھماکو اشیاء کی نشاندہی کی ہے۔ مہاراشٹرا کے سرحدی جنگلاتی علاقوں میں نکسلائیٹس موجود ہونے کی پولیس کو اطلاع ملی ہے جس پر آج صبح پولیس نے تلنگانہ ۔ مہاراشٹرا کے سرحدی علاقوں کنٹھے گاؤں، یابیرا، کیلاش ٹیکڈی کے جنگلاتی علاقوں میں تلاشی مہم چلائی ہے۔ تلاشی مہم کے دوران پولیس نے اسٹیل کے ڈبہ میں دھماکو اشیاء کی نشاندہی کی ہے اور اس علاقہ میں پولیس کی تلاشی مہم میں تیزی پیدا کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ چار دن قبل چیف منسٹر کے سی آر پداپلی کی جدید کلکٹریٹ عمارت کے افتتاحی پروگرام میں شرکت کرنے والے تھے۔ کریم نگر پولیس کو اس کی اطلاع دے دی گئی تھی تاہم اتوار کی شام تک چیف منسٹر کے پداپلی دورہ کا کریم نگر پولیس کو کوئی شیڈول جاری نہیں کیا گیا۔ پیر کے دن دوپہر تک بھی یہ تجسس جاری رہا۔ضلع پداپلی دریائے گوداوری کے طاس کے علاقوں میں نکسلائیٹس موجود ہونے کے انٹلی جنس کے انتباہ کے بعد چیف منسٹر اتوار کو کریم نگر نہیں پہنچے جہاں کی قیامگاہ پر پہلے وہ قیام کرنے والے تھے۔ ان اطلاعات کے بعد چیف منسٹر کی سیکوریٹی میں اضافہ کردیا گیا۔ عام طور پر موسمی حالات میں تبدیلی اور موسلادھار بارش کے بعد وی آئی پی قائدین ہیلی کاپٹر کے بجائے سڑک کے راستے سے گذرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ پیر کو صبح سے ہی ضلع پداپلی میں بارش ہونے پر سب یہی تصور کررہے تھے کہ چیف منسٹر بذریعہ سڑک پداپلی پہنچیں گے۔ دوپہر کے بعد حالات تبدیل ہوگئے۔ ایم ایل اے کیمپ آفس کے قریب چند آئی پی ایس عہدیداروں کی قیادت میں پولیس کی بھاری تعداد پہنچ گئی وہیں چیف منسٹر کا ہیلی کاپٹر پہنچا۔ اس کے بعد چیف منسٹر کے جلسہ عام سے خطاب کے دوران ہی زبردست بارش ہوئی اُسی بارش میں پولیس عہدیداروں نے چیف منسٹر کو ہیلی کاپٹر میں روانہ کرکے راحت کی سانس لی۔ دو سال قبل ریاست میں جولائی 2020 کے دوران لاک ڈاؤن کو ختم کردینے کے بعد ضلع عادل آباد کے ایک قبائیلی تانڈہ میں نکسلائیٹس بھرتی کی کوشش کی گئی مگر کدمبا انکاؤنٹر میں دو نکسلائیٹس ہلاک ہوگئے۔ پھر ایک مرتبہ پولیس اور نکسلائیٹس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جسکے بعد نکسلائیٹس مہاراشٹرا سے ہوتے ہوئے چھتیس گڑھ کی طرف بھاگ گئے۔ پھر دو سال بعد ریاست کے سرحدی اضلاع میں نکسلائیٹس کی سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں جو سیاسی اور پولیس حلقوں میں موضوع بحث ہیں۔ عام تاثر یہ پایا جاتا رہا ہے کہ ریاست میں ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بدعنوانیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں جس کے خلاف تلنگانہ میں نکسلائیٹس سرگرم ہورہے ہیں۔ ن
