بہت جلد مرکزی حکومت کیب ایگریگیٹر کمپنیوں کو پک آور کے وقت میں تین گنا زیادہ بیس کرایہ وصولنے کی منظوری دے سکتی ہے ۔ اکانومک ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کیب ایگریگیٹر کمپنیوں کیلئے کچھ قوانین میں تبدیلی کی تیاری میں ہے ۔ اولا اور اوبر جیسی کمپنیوں نے ڈیمانڈ اور سپلائی کو ریگولیٹ کرنے کیلئے سرج پرائسنگ کے حق میں اپنی بات رکھی ہے ۔
نئے قانون میں حکومت سرج پرائسنگ کو لے کر یہ طے کرسکتی ہے کہ آخر کس حد تک یہ کمپنیاں کرایہ میں اضافہ کریں گی ۔ اس مجوزہ قانون میں نیا موٹر وہیکل ایکٹ بھی ایک حصہ ہوگا اور پہلی مرتبہ کیب ایگریگیٹرس کو ڈیجیٹل انٹرمیڈییریز یا مارکیٹ پلیس مانا جائے گا ۔ اس سے پہلے قانون کے مطابق کیب ایگریگیٹرس کو آزاد یونٹ کے طور پر نہیں مانا جاتا تھا۔
اس رپورٹ میں ایک افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کیب ایگریگیٹرس کیلئے نیا قانون ملک بھر میں نافذ ہوگا ۔ تاہم ریاستوں کو اس بات کی چھوٹ ہوگی کہ وہ ان قوانین میں تبدیلی کرسکتی ہیں ۔ ریاستوں کو قوانین میں تبدیلی کرنے کیلئے یہ جواب ضرور دینا ہوگا کہ آخر وہ کیوں ان قوانین میں تبدیلی کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ کرناٹک پہلی ایسی ریاست ہے جو کیب ایگریگیٹرس کو ریگولیٹ کرتی ہے ۔ کرناٹک میں گاڑیوں کی قیمت کے سلیب کی بنیاد پر کم از کم اور زیادہ سے زیادہ بنیادی کرایہ طے کیا گیا ہے ۔ حالانکہ لگزری کاروں کیلئے کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کرایہ میں صرف 2.25 فیصدی کا ہی فرق ہے ۔ چھوٹے کیبوں کیلئے یہ دوگنا ہے ۔
خیال رہے کہ صارفین پہلے سے ہی پیک آورس میں کیب کے کرایہ میں اضافہ سے پریشان ہیں اور ایسے میں مرکزی حکومت کے اس نئے قانون کے بعد انہیں اور جھٹکا لگ سکتا ہے۔