بڑے بڑے دعوے کرنے والا انسان کورونا وائرس جیسے معمولی وائرس کے سامنے بے بس کیوں؟

,

   

انسان چاہے جتنی بھی ترقی کرلے لیکن وہ انسان نہیں بن سکتا، اور نہ ہی خدا کے اختیار کا مالک ہو سکتا ہے، بلکہ خدا کے سامنے اسکے بے بسی کا عالم یہ ہے کہ ایک معمولی وائرس کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے، حالانکہ اسکا دعویٰ تو یہ ہے کہ زمین وآسمان کی ہر چیز پر اسے قدرت حاصل ہو چکی ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ وہ اتنا بے بس دکھائی دے رہا ہے۔

جب تک انسان اپنی حقیقت جو جھٹلاتا رہے گا اور اپنی ذات کی حقیقت سے منھ چھپاتا پھرے گا وہ اسی بے بسی کا شکار رہے گا، لیکن جس دن وہ یہ تسلیم کرے گا اس دنیا میں ایک پتہ بھی خدا کے حکم کے بغیر نہیں حرکت کرتا اور وہ اپنی زندگی کا مالک خود نہیں ہے بلکہ خدا ہے ااسکی کامیابی و ناکامی بھی خدا کے فیصلے کے ما تحت ہے وہ اس زمین پر خدا کا مہمان ہے جب تک وہ خود کو مالک کے بجائے مہمان سمجھے گا اس کا خیال رکھا جائے گا۔

لیکن جیسے ہی وہ مالک بننے کی کوشش کرے گا اسے اسکی اوقات یاد دلائی جاۓ گی، جب سے یہ مہمان مالک بننے کی کوشش کر رہا ہے اسی وقت سے مسائل اسکا پیچھا کر رہے ہیں، ہر بار وہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر نکل بھاگتا ہے، اس بار وہ مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہا ہے۔

اس بار اس مہمان کو گھر میں قید کیا گیا ہے تاکہ اسکی وجہ سے جو تباہی پھیلی ہوئی ہے اسکی کچھ بھر پائی کی جا سکے، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے ہزاروں کارخانے اور فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں، ہوائی سفر سے لے کر زمینی سفر تک سب کچھ بند ہے۔

اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے اوزن لیر ٹھیک ہو رہا ہے جس میں فضائی الودگی کی وجہ سے سراغ ہوگیا تھا، اگر اس کا سراغ اور بڑھتا رہتا تو زمین پر انسانوں کا رہنا مشکل ہو جاتا، اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے دریا و سمندر کا پانی صاف ہو رہا ہے، ماحولیات میں بہت کچھ بدل رہا ہے، ہوا میں زہریلے جھونکوں کی دن بدن کمی ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں جانیں ضائع ہونے سے بچ گئی ہیں۔

مزید سننے کےلیے ویڈیو دیکھیں۔

YouTube video