بکرے کے گوشت کی حلیم مہنگی ، عوام کی کم اخراجات والے متبادل کو ترجیح
حیدرآباد۔24۔مارچ(سیاست نیوز) سال گذشتہ کی طرح جاریہ سال کے دوران بھی دونوں شہروں حیدرآبادوسکندرآباد میں بڑے گوشت کی حلیم کی مانگ میں اضافہ کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کیونکہ حلیم کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کی وجہ سے شہریوں کی جیب پر بھاری بوجھ عائد ہونے کے خدشات پیدا ہونے لگے ہیں۔ حلیم کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد شہر میں بڑے کے گوشت سے تیار کی جانے والی حلیم کی مانگ میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اور شہریوں کی جانب سے ماہ مقدس کے دوران مقوی غذاء کے طور پر استعمال کی جانے والی حلیم کی قیمتوں میں ریکارڈ کئے جانے والے بے تحاشہ اضافہ کو دیکھتے ہوئے کم اخراجات والے متبادل تلاش کئے جانے لگے ہیں جس کے نتیجہ میں بڑے جانور کے گوشت کے استعمال سے تیار کی جانے والی حلیم کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ کئے جانے کے امکان ظاہر کئے جارہے ہیں کیونکہبڑے گوشت سے تیار کی جانے والی حلیم کم دام میں دستیاب ہوسکتی ہے ۔ شہر حیدرآباد کے سرکردہ حلیم کے تیار کنندگان کی جانب سے بکرے کے گوشت کی حلیم کی قیمت مختلف رکھی گئی ہے اور اس مرتبہ ٹوئن سٹیز حلیم میکرس اسوسیشن کا اجلاس بھی منعقد نہیں ہوا جس کے سبب کہا جا رہاہے کہ حلیم کی قیمتوں میں یکسانیت نہیں ہے ۔ بکرے کے گوشت سے تیار کی جانے والی حلیم کی قیمتوں کا آغاز250 روپئے سے ہے اور 270روپئے تک یہ حلیم فروخت کی جا رہی ہے جبکہ بڑے گوشت سے تیار کی جانے والی حلیم 80تا125 روپئے میں پلیٹ دستیاب ہونے لگی ہے ۔ سال گذشتہ دونوں شہروں بالخصوص پرانے شہر کے علاوہ ٹولی چوکی ‘ لکڑی کا پل‘ پنجہ گٹہ اور دیگر علاقوں میں بڑے گوشت کی حلیم کی فروخت میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیاگیا تھا اور کئی علاقوں میں جہاں غیر مسلم حلیم شوق سے کھاتے ہیں وہ چکن حلیم پر اکتفاء کرنے لگے ہیں۔ حلیم کے سرکردہ تیار کنندگان کا کہناہے کہ وہ بھی کوئی زائد آمدنی کے حصول کے لئے اتنی زیادہ قیمتیں نہیں رکھے ہیں بلکہ وہ گرانی کو دیکھتے ہوئے مجبور ہیں اسی لئے ان کی جانب سے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ حلیم کے تیار کنندگان کی جانب سے اب کھل کر اس بات کا اعتراف کیا جا رہاہے کہ بڑے جانور کے گوشت سے تیار کی جانے والی حلیم کی فروخت میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ پستہ ہاؤز‘ شاہ غوث‘ 555 ‘ ہائی لائن‘ بہار‘ سروی کے علاوہ دیگر حلیم تیار کرنے والوں کی فہرست میں اب نیا نام سبحان کا اضافہ ریکاڈر کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ چند یوم کے دوران حلیم کی تیاری اور فروخت کے متعلق قطعی طور پر یہ کہا جاسکے گا کہ جاریہ سال عوام کی قوت خرید کیسی ہے اور وہ اشیائے خورد و نوش پر کس حد تک خرچ کرنے کے موقف میں ہیں!۔م