l جرمنی اور اٹلی نے بھی اپنی افواج کے انخلاء کی توثیق کردی l امریکی دفاعی عہدیدار نے انخلاء کا خیرمقدم کیا
l افغانستان آج بھی یکا و تنہا: نشانک موٹوانی
کابل : افغانستان سے تقریباً دو دہوں بعد امریکی اور ناٹو کی افواج نے یہاں کے اعظم ترین فوجی اڈہ کا انخلاء کردیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہیکہ 20 سالوں تک جنگ کی آگ میں جھلسنے کے بعد بیرونی افواج کا مکمل انخلاء ہورہا ہے۔ یاد رہیکہ کابل میں واقع بگرام فوجی اڈہ امریکی فوج کی قیادت میں کئے جانے والے متعدد آپریشنس کا مرکز رہا جہاں طالبان کے ساتھ ساتھ 2001ء کے بعد امریکی فوجیوں کو القاعدہ جنگجوؤں کے ساتھ بھی نبردآزما ہونا پڑا۔ دریں اثناء وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے بتایا کہ امریکی اتحادی افواج نے بگرام فوجی اڈہ مکمل طور پر خالی کردیا ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے اور فوجی اڈہ کے تحفظ کیلئے افغان فوج کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور وہ ان ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا سکتے ہیں یا نہیں اس کا پتہ تو آنے والا وقت دے گا۔ دوسری طرف ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے بھی امریکی فوجیوں کے انخلاء کی توثیق کی جبکہ طالبان نے بھی امریکی افواج کے انخلاء کا خیرمقدم کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد ہی افغان فوجیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ آخر کب تک امریکی افواج پر انحصار کیا جاسکتا ہے؟۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی بیجا نہ ہوگا کہ گذشتہ دو ماہ سے طالبان نے افغانستان کے کئی مقامات پر حملہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے افغانستان کے متعدد اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ اگر افغان افواج بگرام فوجی اڈہ پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہیکہ پورے کابل یا پھر یوں کہا جائے کہ پورے افغانستان میں سیکوریٹی کی نگرانی بھی بہتر طور پر کرسکیں گے۔ دوسری طرف آسٹریلیا میں مقیم افغانستان کے موضوع پر ماہر سمجھے جانے والے نشانک موٹوانی نے دکھ بھرے انداز میں کہا کہ افغانستان سے بیرونی فوج کے انخلاء سے ایک بات تو ظاہر ہوگئی کہ افغانستان آج بھی یکا و تنہا ہے اور اسے اپنی حفاظت آپ کرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ امریکی فوجی جب اپنے گھر پہنچ جائیں گے تو وہاں سے وہ اس بات کا جائزہ ضرور لیں گے کہ انہوں نے 20 سالوں تک افغانستان میں کس طرح لڑائی کی اور کس طرح انہیں اپنے عزیزواقارب کو کھودینے کا خطرہ بھی منڈلاتا رہا اور کئی فوجیوں نے تو اپنے عزیزواقارب اور اپنی تمام تر پونجی کھو بھی دی۔ واضح رہیکہ بگرام فوجی اڈہ کو امریکہ نے 1950ء کی سردجنگ کے دوران اپنے دوست ملک افغانستان کیلئے تعمیر کیا تھا تاکہ اس وقت کے سوویت یونین سے افغانستان کا بخوبی تحفظ کیا جاسکے لیکن 1979ء میں ایسا اتفاق ہوا کہ سوویت فوجیوں نے یہاں فوج کشی کرتے ہوئے تقریباً دس سال تک افغان فوجیوں اور شہریوں کی ناک میں دم کئے رکھا لیکن روس کے انخلاء کے بعد بگرام خانہ جنگی کا مرکز بن گیا جہاں ایک ایسا وقت بھی آیا کہ یہ تک کہا جانے لگا کہ تین کیلو میٹر طویل رن وے کے ایک جانب طالبان کا راج تھا تو دوسری جانب اپوزیشن اتحاد کا راج تھا۔ مئی 2021ء کی تازہ ترین صورتحال کے تحت افغانستان میں9500 بیرونی فوجی تھے جن میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 تھی۔ اب تک جرمنی اور اٹلی نے اپنی افواج کے مکمل انخلاء کی توثیق کردی ہے۔
