حیدرآباد:16 جولائی ( ایجنسیز ) ورنگل کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا 11 سالہ لڑکا شدید ایپلاسٹک اینیمیا نامی ایک خطرناک بیماری سے متاثر تھا۔ اس مرض میں جسم خون کے خلیات بنانا تقریباً بند کر دیتا ہے۔ ڈاکٹر چندنا مارڈی، کنسلٹنٹ پیڈیاٹرک ہیماٹولوجسٹ اور بون میرو ٹرانسپلانٹ اسپیشلسٹ کے مطابق، لڑکے کی حالت نازک تھی — اس کے ہیموگلوبن، پلیٹلیٹس اور نیوٹروفلز کی سطح خطرناک حد تک کم ہو چکی تھی۔تشخیص کے بعد ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ اس کی جان بچانے کے لیے اسٹیم سیل تھراپی ہی واحد امید ہے۔ اس موقع پر اس کی 10 سالہ چھوٹی بہن نے اپنی عمر سے کہیں بڑی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسٹیم سیل عطیہ کرنے کی پیشکش کی۔یہ ٹرانسپلانٹ “ہاف میچ’’ تھا یعنی جینیاتی طور پر مکمل مطابقت نہیں تھی ،جو عام طور پر زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے لیکن لڑکے نے حیرت انگیز طور پر اچھا رسپانس دیا۔ حالات کے خلاف اس نے شاندار ثابت قدمی دکھائی۔ وہ پورے علاج کے دوران خوش مزاج رہا اور اپنے فکرمند والدین کی بھی حوصلہ افزائی کرتا رہا۔روایتی بون میرو ٹرانسپلانٹ میں اکثر تین ہفتوں سے زیادہ وقت انتہائی حساس بحالی کے مرحلے میں لگتا ہے، لیکن اس بچے کو تین ہفتوں کے اندر اندر ہی بغیر بڑی پیچیدگیوں کے ڈسچارج کر دیا گیا۔