مہاراشٹر میں انتخابی سرگرمیاں زور وشور سے چل رہی ہیں۔ اور جس وقت یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ مہاراشٹر میں شیوسینا کا وزیر اعلی بھی ہو سکتا ہے عین اسی وقت بھاجپا کی اتحادی پارٹی شیو سینا کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ شیو سینا کے 26 کارپوریٹرس اور 300 کارکنان نے پارٹی سے استعفی دے دیا ہے۔ یہ لوگ ٹکٹ تقسیم کو لے کر پارٹی کے اعلی کمان سے ناراض ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے اپنا استعفی پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو سونپ دیا ہے۔
Maharashtra: 26 Shiv Sena corporators and around 300 workers of the party have sent their resignation to the party chief Uddhav Thackeray citing their 'unhappiness over the distribution of seats' for the upcoming #MaharashtraAssemblyPolls pic.twitter.com/yqlOtrpJ23
— ANI (@ANI) October 10, 2019
واضح رہے کانگریس اور این سی پی چھوڑ کر شیوسینا سے جڑنے ہؤے کئی اراکین کی وجہ سے پارٹی کے اپنے کئی لیڈران کے ٹکٹ کٹ گئے ہیں جن میں شیوسینا کے موجودہ ارکان اسمبلی بھی ہیں۔ ٹکٹ کٹنے کی وجہ سے کئی ارکان اسمبلی اور ان کے حامی اپنے اعلیٰ کمان سے ناراض ہیں۔ ناراض ارکان کا کہنا ہے کہ سالوں سے وہ پارٹی کی خدمت کر رہے ہیں اور اب کچھ دن پہلے جو رہنما پارٹی میں آئے ہیں ان کو ٹکٹ دیا جا رہا ہے، یہ ان کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
اس سے قبل 3 اکتوبر کو ٹکٹ تقسیم کو لے کر ناراض ارکان اسمبلی نے ادھو ٹھاکرے کی رہاش گاہ ’ماتوشری‘ پر دھرنا بھی دیا تھا۔ ناراض رکن اسمبلی اشوک پاٹل کے حامیوں نے کہا تھا کہ ’’ہمیں یقین نہیں ہو رہا کہ انہیں (اشوک پاٹل) ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ وہ پارٹی کے لئے ہر وقت حاضر رہے ہیں۔ ہم انصاف مانگ رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے ہماری مانگوں کو ضرور قبول کریں گے۔
اپ کو بتادیں کہ مہارشٹر اسمبلی کی 288 نشستوں کے لئے 21 اکتوبر کو انتخابات ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی تین دن بعد 24 اکتوبر کو ہونی ہے ۔ ان انتخابات میں 150 سیٹوں پر بی جے پی چناؤ لڑ رہی ہے اور شیو سینا 124 سیٹوں پر ہی چناؤ لڑ رہی ہے۔ اس مرتبہ بال ٹھاکرے کے پوتے آدتیہ ٹھاکرے ممبئی کے ورلی اسمبلی حلقہ سے اپنی قسمت ازما رہے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بال ٹھاکرے کے خاندان کا کوئی فرد انتخابی میدان میں ہے۔ اپ کو معلوم ہو کہ 2014 کے انتخابات میں دونوں پارٹیوں میں اتحاد نہیں ہوا تھا اور دونوں الگ الگ انتخابات لڑے تھے۔